• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فساد الارض کی بنیاد تو اسی وقت رکھ دی گئی تھی جب شیطانی قوتوں نے حضرتِ انسان کو ’’ہمیشہ کی بادشاہی‘‘ کا چکمہ دیا تھا۔ انسان کی معافی تلافی کے بعد بھی اس زمین پر مادی اور اخلاقی لوٹ مار اور زمینی وسائل پر قبضہ کرنے والوں نے نہ صرف مخلوق کو غلام بنانا شروع کیا، بلکہ انسانی محنتوں اور قدرتی خزانوں کو اپنے ذاتی تصرف میں لا کر اپنے اقتدار اور تسلط کو طول دینے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور یوں زمینی حیات اور بقا کیلئے مستقل خطرہ بن چکے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ ہزاروں سالوں سے وسائل پر ناجائز قبضہ کرنے والے گروہ، انسانی محنتوں اور آزادیوں کی سستی خریداری کرنے والے، انہیں غلام بنانے والے، اپنے شیطانی مقاصد کے لئے انسانوں کو خالق سے دور کرنے والے، موسمیات کو اپنے تجارتی مقاصد کے لئے تباہ کرنے والے مادی منفعت کے لئے دنیا کو جنگوں کی آماجگاہ بنانے والے شیطانی ایجنڈا پر کام کر رہے ہیں اور اس جنت ارضی کی موسمیاتی، ماحولیاتی راحتوں کے دَرپے آزار ہیں۔ اپنے بندے منتخب کئے ہوئے ہیں اور فارمولے وضع کر رکھے ہیں جو اللہ کی رضا کے لئے اس کے حکم پر اپنے جائز کمائے ہوئے وسائل سے، اپنے وقت صلاحیتوں کے بل بوتے پر اور قربانیوں سے خلق خدا کی مدد کرتے رہتے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ اللہ نے اپنی بندگی کے لئے بھی انہیں عبادتوں کو فوقیت دی ہے جس میں مخلوق کی بھلائی ہو اور اس کے نیک بندوں کا سماج سے گہرا تعلق قائم ہو جائے تاکہ ہر زمینی تخریب اور شیطانی قوت کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنے گروہوں کو تیار کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لئے خالق نے کوہِ طور پر اپنی تجلیوں کو مختصر کیا اور موسیٰ ؑکو مخلوق کی طرف رجوع کروایا۔ اپنے محبوبؐ کو غارِ حرا کی خلوتوں اور معراج کی ملاقاتوں کے بعد واپس سماج کی رہنمائی کے لئے بھجوا دیا تاکہ ہستی کو گل و گلزار بنایا جا سکے۔ اپنے تخلیہ پسند نیک بندوں کو جنگلوں، پہاڑوں کی تنہائیوں اور چلہ گاہوں سے نکال کر خانقاہوں میں بھجوا دیا تاکہ کچلے ہوئے، وسائل سے محروم، مظلوم خلائق کو تحفظ پہنچائیں اور ظلم کے خلاف ان کی قیادت کر سکیں۔ ان ہستیوں نے اولین فرائض کے طور پر اس کرۂ ارض کے عدم توازن کو دور کرنے کی مساعی کی اور قربانیوں کو فروغ دیا۔ قربانی ایک ایسی حقیقت ہے کہ حقیر بیکٹیریا سے لے کر انسانوں تک اس کیلئے مائل رہنا چاہئے تاکہ گلوبل بقا کو استحکام ملے۔ ادنیٰ مخلوق بیکٹیریا جس کی کوئی دماغی صلاحیت نہیں ہے، اس کو بھی ادراک ہے کہ نسل کے بچائو کی تدبیر کرنا ہے۔ بعینہ انسان کو بھی اپنے بچوں کی بقا کیلئے اپنے وقت، محنت، کمائی اور حتیٰ کہ بعض اوقات اپنی جانوں کو قربان کرنا ہو گا، بلکہ انسان کی ذمہ داریاں اس سے بھی فزوں تر ہیں کہ اس نے دوسری حیات کی بقا کیلئے تدبیر اور جدوجہد کرنا ہے۔ ایسے معاشرے اور انسان جو دوسروں کی بقا کیلئے کام نہ کریں، وہ بالآخر اپنی نسل اور ماحول کو کھو دیتے ہیں۔اس مقصد کیلئے لازم ہے کہ ہر شخص اور گروہ اپنے لئے sacrifice zone کا تعین کر لے اور کم از کم اس حد تک اپنے ماحول کی بہتری کیلئے کام کرے۔ ان کاوشوں میں انفرادی قربانیاں یا تدابیر بھی شامل ہیں جو کہ انفرادی ماحول میں اختیار کی جا سکتی ہیں، جیسے ضرورت سے کم خریداری، پائیدار مصنوعات کی تیاری اور waste میں کمی، پیدل چلنا، خود ڈرائیونگ کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال، کم گوشت خوری، نباتاتی خوراک کا زیادہ استعمال، بجلی کی بچت، پانی کا کم استعمال، شمسی، ہوا اور دوسرے کلین انرجی یا آبی توانائی کی طرف توجہ تاکہ لاگت بھی کم ہو اور ماحولیاتی ابتری سے نجات ہو، انڈسٹری اور موٹرگاڑیوں سے کم کاربن اخراج کے لئے انجن وغیرہ کی درستی۔ اسی طرح آسودہ حال لوگوں کو بھی اپنے comfort zone کو محدود کرنا ہو گا۔ کنکریٹ اور شیشے کی خوبصورتیوں کی حامل وسیع و عریض رہائشی و تجارتی عمارات کی بجائے ماحول دوست چھوٹی عمارات کی تعمیر، بے تحاشا ایئرکنڈیشنر کہ جو عظیم عمارات کی گرمی کو شہر کے کوچہ و بازار میں پھینک کر غریبوں کو جھلسا دیتے ہیں، ان کے استعمال میں کمی۔ بدیسی کھانوں اور لباس کی بجائے مقامی طور پر تیار کئے گئے پراڈکٹ کی پذیرائی غریب کسانوں اور ہنرمندوں کی بقا کے لئے ان کی قربانی تصور ہو گی۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کرۂ ارضی کی موجودہ شکستہ ریخت، موسموں کی تباہ کاریاں اور خلق خدا کے لئے وسائل میں کمی کا مؤجب بھی اس دنیا کے طاقتور لیکن استحصالی عناصر ہی ہیں چنانچہ اس دھرتی کو دوبارہ امن و آشتی، خوشحالی اور خوبصورتی کا گہوارہ بنانے کیلئے مادیت اور حرص و ہوس کے برعکس عادات کا فروغ دینا ہو گا جو جائز اور زائد وسائل کو خلق خدا کے حق میں دستبرداری سے ہی ممکن ہے۔ آج ہمیں ایسے لوگوں اور رہنمائوں کی ضرورت ہے جو کھاد بنیں۔ اپنی ہستی کو مٹا کر اس دنیا کے چمن کو گل و گلزار بنا دیں اور جو بنیاد کا پتھر بن کر اس لرزۂ براندام معاشرے کی عمارت کو مضبوطی کی ضمانت مہیا کریں۔

تازہ ترین