• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی انٹیلیجنس ڈائریکٹر تُلسی گیبارڈ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعتماد حاصل نہیں رہا

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

امریکی انٹیلیجنس ڈائریکٹر تُلسی گیبارڈ کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعتماد حاصل نہیں رہا۔

امریکی میڈیا کی ایک رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کے کئی سینئر عہدیداروں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف فوجی کارروائی پر غور کر رہے ہیں اور تلسی گیبارڈ ہمیشہ سے ہی بیرونِ ملک امریکی فوجی مداخلت کی کھلی ناقد رہی ہیں۔

تُلسی گیبارڈ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں کچھ کشیدگی ضرور ہے لیکن تلسی گیبارڈ کا ٹرمپ انتظامیہ چھوڑنے کا کوئی امکان نہیں ہے، تُلسی گیبارڈ کی غیر یقینی سیاسی پوزیشن اِس ہفتے کھل کر سامنے آئی جب صدر ٹرمپ نے مارچ میں کانگریس کے سامنے گیبارڈ کی گواہی کو رد کر دیا تھا۔ 

اس وقت تُلسی گیبارڈ نے کہا تھا کہ امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی کا خیال ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا، یہ بیان صدر ٹرمپ کے حالیہ بیانات سے متضاد ہے جو مسلسل ایران کے ممکنہ ایٹمی پروگرام کو بڑا خطرہ قرار دے رہے ہیں۔

ٹرمپ نے منگل کے روز ایئر فورس ون میں صحافیوں سے کہا تھا کہ انہیں تُلسی گیبارڈ کی باتوں کی پروا نہیں اور ان کے خیال میں ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے بہت قریب ہے۔ 

میڈیا رپورٹ میں باخبر ذرائع کے حوالے سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مارچ میں گیبارڈ کی گواہی کے بعد سے امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا لیکن امریکی صدر کا اپنی ہی قومی انٹیلیجنس ڈائریکٹر کی رائے کو کھلے عام مسترد کرنا، کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے کہ آیا گیبارڈ اب ایران سے متعلق پالیسی سازی سے باہر کر دی گئی ہیں۔ 

ماہرین کے مطابق یہ واقعہ ٹرمپ کے ’میک امریکا گریٹ اگین‘ اتحاد میں پھوٹ کی نشاندہی بھی کرتا ہے جس میں بعض لوگ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی حمایت کر رہے ہیں اور کئی دیگر کہتے ہیں کہ ایسی مداخلت ’امریکا فرسٹ‘ پالیسی کے خلاف ہے۔ 

بین الاقوامی خبریں سے مزید