یہ مکھیوں کی دنیا ہے، اس کا اپنا ایک نظام ہے مکھیاںپیغام سنتی بھی ہیں اور سناتی بھی ہیں، انکی بھنبھناہٹ ہی انکی زبان ہے۔میں انہی مکھیوں میں سے ایک دیسی مکھی ہوں تضادستان میں رہائش کی وجہ سے اندرونی سیاست سے بھی اچھی طرح واقف ہوں اور عالمی سیاست کی خبر بھی لیتی رہتی ہوں۔ جس طرح دنیا بھر کے مزدور ایک ہیں اسی طرح دنیا بھر کی مکھیاں بھی ایک ہیں ۔وائٹ ہائوس کی مکھی ہو یا یہاں کی دیسی مکھی، یہ سب ایک ہیں ان کاہر وقت رابطہ رہتا ہے اور انہیں ایک دوسرے کے حالات کی مکمل خبر ہوتی ہے۔ ابھی پچھلے دنوں امریکہ میں پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر موجود تھے اکثر تقریبات اور ملاقاتیں بند کمروں اور میڈیا سے دور ایوانوں میں ہوئیں اسلئے وہاں کیا باتیں ہوئیں، کیا سرگوشیاں ہوئیں اور کیا فیصلے ہوئے یہ کسی کے علم میں نہیں مگر ہم مکھیوں کو ان کمروں اور بند ایوانوں میں جانے سے کون روک سکتا ہے؟ میری وائٹ ہائوس کی دوست مکھی نہ صرف صدر ٹرمپ اور فیلڈ مارشل کے لنچ کے دوران چھپ کر دیوار سے لگی رہی بلکہ اس نے ساری کی ساری گفتگو بھی سن لی ۔ایک دوسری مکھی واشنگٹن میں پاکستانی تارکین وطن کے کھانے میں بھی موجود تھی اس نے بھی جو سنا ،جو دیکھا بلا کم و کاست سنا دیا ہے۔
تضادستان کی انصافی اور نونی مکھیوں سے عرض ہے کہ وہ سانس روک کر بیٹھ جائیں ان دونوں گروہوں کی مکھیوں نے یہ خبر نہیں سنی ہوگی جو سب کو حیران وپریشان اور کچھ کو غم ناک اور کچھ کو خوش کرنے والی ہے۔ وائٹ ہائوس کی مکھی نے خبر دی کہ لنچ اور ملاقات کے دوران عمران خان کا بھی ذکر ہوا مجھے جب وائٹ ہائوس کی مکھی نے یہ بتایا تو میں ششدر رہ گئی، میں نے فوراً سوچا بالآخر منہ پھٹ ٹرمپ نے وُہ کر ہی دیا جس کی انصافی مکھیاں عرصہ دراز سے توقع کر رہی تھیں ۔میں نے وائٹ ہائوس کی مکھی سے بے چین ہو کر پوچھا ٹرمپ نے کس طرح سے عمران کا ذکر کیا اور کیا مطالبہ کیا؟ وائٹ ہائوس کی مکھی نے ایک اڑان بھری، بھنبھناہٹ سے میرا مذاق اڑاتے ہوئے انکشاف کیا کہ عمران خان کا ذکر صدر ٹرمپ کی طرف سے نہیں بلکہ پاکستانی سائیڈ سے کیا گیا اور بتایا گیا کہ عمران کس طرح 9 مئی کے واقعہ میں ملوث ہے اوریہ بھی کہ اسکی امریکہ میں موجودانصافی مکھیاں بار بار کہہ رہی تھیں کہ ٹرمپ آئے گا تو عمران خان کو باہر لائے گا ۔اس پر گفتگو کے درمیان وائٹ ہائوس کی مکھی نے دیکھا کہ ٹرمپ کے چہرے پر مسکراہٹ آئی اور جب ٹرمپ نے عمران کے حق میں ایک بھی فقرہ کہے بغیر جنرل عاصم منیر کی تعریف شروع کی تو جواباً جنرل صاحب نے بھی ٹرمپ کی پاک بھارت جنگ رکوانے کی کوششوں کو سراہا، یوں عمران خان کے حوالے سے صدر ٹرمپ کا مشکل ترین اور بہت ہی زیربحث رہنے والا موضوع لمحوں میں ہوا میں اڑ گیا۔ وائٹ ہائوس کی مکھی نے بتایا کہ یہ موضوع ہنستے مسکراتےاور طنزیہ جملے کہتے ہوئے تمام ہو گیا۔
وائٹ ہائوس کی مکھی بڑی کایاں اور چالاک ہے یہ کن رَس بھی ہے اس نے یہ بھی سنا کہ یہ ملاقات صرف فوجی یا اسٹرٹیجک نہیں بلکہ اس میں پاک امریکہ تجارت کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی، امریکہ کے وزیر تجارت ملاقات میں موجود نہیں تھے مگر صدر ٹرمپ نے قریبی دفتر میں بیٹھے اپنے وزیر تجارت کو وہیں میٹنگ میں بلا لیا اور انہیں ہدایت کی کہ پاکستان کے ساتھ تجارت میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہئے چنانچہ وہیں ٹیرف اور تجارت میں آسانیوں پر بھی بات چیت ہو گئی۔ میں چونکہ خالص پینڈو دیسی مکھی ہوں میرا تجسس ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتا، ہر وقت سن گن لیتی رہتی ہوں، اِدھر اُدھر کی معلومات لینا میرا شوق اور جنون ہے اس لئے میں نے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں ہونے والی جنرل عاصم منیر کی اس بات کا پتہ چلانے کی کوشش کی کہ جس سے ان کی ملک کو آگے چلانے کی پالیسی کا پتہ چلے ۔اس چھان پھٹک میں واشنگٹن کی ایک مکھی نے مجھے اطلاع دی کہ جنرل عاصم منیر پاکستان کو 1979ء سے پہلے کا ماحول دینا چاہتے ہیں انہوں نے وہاں کہا کہ ’’جو لوگ سینما جانا چاہتے ہیں یا جو لوگ مسجد جانا چاہتے ہیں اُن دونوں کو اپنی چوائس میں آزاد ہونا چاہئے‘‘۔واشنگٹن کی مکھی نے یہ بتایا تو ہم دیسی مکھیوں نے مِل کر لڈی ڈالی اور اس بات پر خوشی منائی کہ کم از کم سماجی آزادیوں کے بارے میں ریاستی رویہ بدلنے والا ہے کاش ہر مکھی کو نہ صرف اپنے ضمیر کے مطابق بولنے کی اجازت دی جائے بلکہ اس امر کو اسکے بنیادی اور آئینی حق کے طور پر تسلیم کرلیا جائے۔
ابھی اس ملاقات کی خوشی ختم نہیں ہوئی تھی کہ ایک زخمی ایرانی مکھی کی اطلاع نے غمزدہ کردیا۔ دیسی مکھیوں نے بدلتی ہوئی بین الاقوامی صورتحال کے پیش نظر ایک کُل پاکستان مکھی کنونشن کروانے کا فیصلہ کیا ہے، کنونشن کے بعد دھرنے کا بھی پروگرام ہے، مکھیوں کی تفریح کیلئےمٹھائیوں اور شیرے کا انتظام بھی ہوگا ۔ مکھیوں کے اجلاس میں دیوتاؤں کے مکھیوں کے خلاف معاندانہ رویے کا جائزہ بھی لیا جائے گا مکھیوں پر ترس کھاتے ہوئے مشہو رڈرامہ نگار ولیم شیکسپیئر نے یہ درست ہی کہا تھا As flies to wanton boys, Are we to the gods, They kill us for their sport
یعنی جیسے مکھیاں شرارتی اور بےپروا بچوں کے ہاتھوںماری جاتی ہیں دیوتا بھی ہم سے ایسا سلوک کرتے ہیں اور ان کا ہمیں مارنے کا مقصد بھی صرف کھیل اور تفریح ہوتا ہے ۔
آل پاکستان مکھی کنونشن میں یہ مسئلہ زیر بحث لایا جائے گا کہ مکھیوں کی چند روزہ طبعی عمر کے دشمن بہت ہیں ،کبھی ہم مکھیوں کو مینڈک ، کبھی بڑی مچھلیاں ،کبھی چھپکلیاں اور کبھی کیڑے کھا جاتے ہیں ،دنیا میں کسی کومکھیوںکی حفاظت و بقا کی فکر نہیں ہے۔ دنیا کے ہر جاندار کو بچانے کیلئے ادارے موجود ہیں جبکہ مکھیاں ختم کرنے کیلئے انسانوں نے کیا کیا ایجاد کر رکھا ہے! اس کنونشن میں مکھیوں کے تمام دشمنوں کے خلاف ایک بین الاقوامی محاذ بنایا جائے گا ۔ وائٹ ہائوس، 10ڈائوننگ اسٹریٹ اور کریملن کی مکھیوں نے یقین دلایا ہے کہ اس بار ایسا دھرنا ہو گا کہ آئندہ کسی مکھی کو گرفتار کرنا، مارنا، جیل میں رکھنا یا اس کے خلاف کوئی ایجاد کرنا مشکل ہوگا۔ ایک دیسی انقلابی مکھی کا منصوبہ ہے کہ اس کنونشن کے ذریعے دنیا بھر کی مکھیوں کو اکٹھا کرکے مکھی کش دوائیاں اور خوشبو ئیں دنیا سے ختم کروائی جائیں تاکہ دنیا بھر میں مکھیوں کا راج ہو ،ہر طرف مکھیاں بھنبھنائیں نہ کوئی انہیں روک سکے نہ مار سکے ۔ میں بطور دیسی مکھی اس انقلاب کی امید میں ہوں دیکھیں وہ انقلاب کب آتا ہے۔