کراچی(ٹی وی رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت ناکام نہیں ہوئی بلکہ ہم نے بہترین کام کیا ہے، اچھے طرز حکمرانی اور نظام کی تبدیلی پر پنجاب حکومت کے ساتھ موازنے کیلئے تیار ہیں، پانچ کے سوا باقی تمام ایم پی ایز ہمارے ساتھ ہیں، وزراء کے بیرون ملک سرکاری دوروں پر پابندی لگارکھی ہے، وہ ذاتی خرچ پر دورے کرتے ہیں، نواز حکومت کیخلاف خیبرپختونخوا اسمبلی توڑنے یا اسمبلیوں سے استعفوں کا آپشن موجود ہے، وقت آنے پر فیصلہ کریں گے، نواز شریف اگر خود اپنے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل بتادیں تو ہم سب خود ہی شرمندہ ہوجائیں گے، میں تنگ ہوں کہ مجھے چوروں اور ڈاکوؤں کا لوٹا ہوا ٹوٹا پھوٹا صوبہ ملا، خیبرپختونخوا احتساب کمیشن کے سربراہ نے خود عہدہ چھوڑااسے حکومت نے گھر نہیں بھیجا، کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرتا رہا ہوں اور آئندہ بھی کروں گا، کالا باغ ڈیم بننے سے خیبرپختونخوا اور نوشہرہ وغیرہ ڈوب جائیں گے،دارالعلوم حقانیہ صوبہ کا مدرسہ ہے، اس کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔جامعہ حقانیہ صرف مدرسہ نہیں یونیورسٹی ہے، انہیں اکیڈمک بلاک بنانے کیلئے فنڈز دیئے گئے جہاں سائنس اور انگلش کے مضامین پڑھائے جائیں گے۔خیبرپختونخوا کے جنوبی علاقوں میں صرف مولانا فضل الرحمن کا گاؤں سی پیک منصوبے میں ہے،مولانا فضل الرحمن کا پروفیشن یہی ہے،کبھی ڈیزل کے پرمٹ تو کبھی اپنی زمین کو کمرشل اور انٹرنیشنل لیول پر لے جاتے ہیں، انہوں نے سی پیک روٹ کا فائدہ غریب کے بجائے اپنی زمینوں کو پہنچایا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت ناکام نہیں ہوئی بلکہ ہم نے بہترین کام کیا ہے، اچھے طرز حکمرانی اور نظام کی تبدیلی پر پنجاب حکومت کے ساتھ موازنے کیلئے تیار ہیں، کے پی حکومت نے کرپشن پر بہت حد تک قابو پایا ہے، خیبرپختونخوا میں بھرتیاں میرٹ پر این ٹی ایس ٹیسٹ کے تحت ہوں گی، پانچ کے علاوہ باقی تمام ایم پی ایز ہمارے ساتھ ہیں، عوام ہم سے تبدیلی چاہتے ہیں، نظام کو شفاف اور فول پروف بنانے اور سیاسی مداخلت سے نجات دلانے کے بعد ہی حقیقی تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزراء کے بیرون ملک سرکاری دوروں پر پابندی لگارکھی ہے وہ ذاتی خرچ پر دورے کرتے ہیں، وزیروں کو بہت کم بیرون ملک جانے کی اجازت دیتا ہوں، ممبران اسمبلی کے صرف صوابدیدی فنڈز ختم کیے ہیں ترقیاتی اسکیمیں جاری رہیں گی، اپنے صوا بد یدی فنڈز جاری منصوبوں میں خرچ کروں گا۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان اور سرمایہ کاروں کیلئے وزیراعلیٰ ہاؤس کے دروازے کھولنے کا مقصد ان کی حوصلہ افزائی اور عزت کرنا ہے، مالاکنڈ ڈویژن میں کسٹم ایکٹ کے نفاذ کا مخالف البتہ گاڑیوں پر ٹیکس کی حمایت کرتا ہوں، مالاکنڈ کو اسمگل اور چوری کی گاڑیوں سے پاک کرنے کیلئے ٹیکس لگانے کی تجویز دی تھی مگر وفاق نے پورے مالاکنڈ پر کسٹم ٹیکس لگادیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت کیخلاف خیبرپختونخوا اسمبلی توڑنے یا اسمبلیوں سے استعفوں کا آپشن موجود ہے وقت آنے پر فیصلہ کریں گے، نواز حکومت پر اسمبلیوں سے استعفوں کا بھی اثر نہیں ہوگا، نواز شریف اگر خود اپنے بیرون ملک اثا ثو ں کی تفصیل بتادیں تو ہم سب خود ہی شرمندہ ہوجائیں گے، خیبرپختونخوا میں احتساب کمیشن اپنا کام کررہا ہے، خیبرپختونخوا احتساب کمیشن کے سربراہ نے خود عہدہ چھوڑ ا اسے حکومت نے گھر نہیں بھیجا، احتساب کمشنر نے میری وجہ سے استعفیٰ نہیں دیا ان کا اور بیوروکریسی کا اختیارات کا جھگڑا تھا، ہمارا احتساب کمیشن آزادانہ کام کرتا ہے ہم اس میں مداخلت نہیں کرتے ہیں۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ شکیل درانی نے پیڈو میں کرپشن کا الزام نہیں لگایا انہیں بورڈ پر اعتراض تھا، اس کا خیال تھا کہ پیڈو میں پاورفل بورڈ نہیں ہونا چاہئے، میرے پاس سزاؤں یا تحقیقات کی جو فائلیں آتی ہیں کبھی ان میں نام نہیں دیکھتا، ایسا نظام بنانا چاہتے ہیں جس میں چور کا ہاتھ نہ گھس سکے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ میں تنگ ہوں کہ مجھے چوروں اور ڈاکوؤں کا لوٹا ہوا ٹوٹا پھوٹا صوبہ ملا، مجھے ٹوٹی ہوئی سڑکیں، عمارتیں، بغیر فرنیچر ، پانی اور بجلی کے اسکول اور بغیر ڈاکٹر و دوائی کے اسپتال ملے، مجھے پولیس اور پٹواریوں سمیت سارا نظام کرپٹ ترین ملا، اس نظام کو سیدھے راستے پر لانے کی کوششوں پر ہمیں داد دینی چاہئے۔ پرویز خٹک کا کہنا تھاکہ خیبرپختونخوا کے فیصلے اسلام آباد میں نہیں ہوتے صرف پالیسیاں زیر بحث آتی ہیں، صوبے میں یکساں نظام تعلیم کے نفاذ کیلئے کوششیں کررہے ہیں دس سال بعد انقلاب نظر آئے گا، نوشہرہ ، دیر ،سوات میں سیلاب سے بچاؤ کیلئے کام کررہے ہیں، چترال میں بھی سیلاب سے بہت نقصان ہوا ،فنڈز کی کمی کی وجہ سے ڈونرز کانفرنس بلاناپڑی ہے،، موسم کی خرابی کی وجہ سے سیلاب کے بعد چترال نہیں جاسکا مگر اپنا ہیلی کاپٹر اور نمائندے بھیجے تھے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے جنوبی علاقوں میں صرف مولانا فضل الرحمن کا گاؤں سی پیک منصوبے میں ہے، سی پیک کی تیس چالیس کلومیٹر سڑک وہاں سے گزر رہی ہے جس سے اس کی زمینیں قیمتیں ہوجائیں گی کیونکہ مولانا فضل الرحمن کا پروفیشن یہی ہے،کبھی ڈیزل کے پرمٹ تو کبھی اپنی زمین کو کمرشل اور انٹرنیشنل لیول پر لے جاتے ہیں، مولانا فضل الرحمن نے سی پیک روٹ کا فائدہ غریب کے بجائے اپنی زمینوں کو پہنچایا۔پرویز خٹک نے کہا کہ سی پیک میں خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع کی شمولیت کیلئے لڑائی لڑی، پشاور سے ڈی آئی خان ایکسپریس وے اور ریلوے ٹریک کو مرکزی حکومت سے منوا کر پی ایس ڈی پی کا حصہ بنوایا ہے، حکومت کو 120ارب روپے کے چشمہ لفٹ اریگیشن منصوبہ کیلئے راضی کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم پر سیاست نہیں کی گئی ہے، کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرتا رہا ہوں اور آئندہ بھی کروں گا، ثابت کرسکتا ہوں کالا باغ ڈیم بننے سے خیبرپختونخوا اور نوشہرہ وغیرہ ڈوب جائیں گے، اگر کوئی ثابت کردے کہ کالا باغ ڈیم سے پشاور ویلی تباہ نہیں ہوگی تو حمایت کیلئے تیار ہوں۔ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ اسرار گنڈاپور کی دھماکے میں ہلاکت پر معاملہ کمیشن بنانے کیلئے معاملہ عدالت بھیجا تھا مگر لواحقین نے کیس واپس لے لیا، دارالعلوم حقانیہ صوبہ کا مدرسہ ہے اس کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں ہے، جامعہ حقانیہ صرف مدرسہ نہیں یونیورسٹی ہے، انہیں اکیڈمک بلاک بنانے کیلئے فنڈز دیئے گئے جہاں سائنس اور انگلش کے مضامین پڑھائے جائیں گے، صوبے کے دیگر مدارس درخواست کریں گے تو انہیں بھی فنڈز دیں گے، دارالعلوم حقانیہ کو سیاسی بنیادوں پر فنڈز نہیں دیئے،مولانا سمیع الحق سے کبھی پی ٹی آئی کی حمایت کیلئے نہیں کہا، پی ٹی آئی کے ایم پی اے کی مولانا سمیع الحق نے رشتہ داری کی بناء پر حمایت کی تھی۔