ڈیٹرنس کی صلاحیت جب تک آزمائش کے مرحلے سے نہ گزرے، تب تک اس کا خوف مخالف پر سوار رہتا ہے اور اگر ڈیٹرنس آزمائش کی کسوٹی پر پورا نہ اترسکے تو اس کا خوف اور ابہام بھی ختم ہوجاتا ہے۔ یہی کچھ 4روزہ پاک بھارت جنگ کے دوران دیکھنے میں آیا جب بھارتی ڈیٹرنس کا بت پاش پاش اور دفاعی طاقت کا کھوکھلا پن دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔ بھارتی فضائیہ جسے رافیل طیارے کی شمولیت کے بعد دنیا کی ایک برتر فضائی طاقت سمجھا جانے لگا تھا، پاک بھارت مختصر جنگ میں اپنی ساکھ کھوبیٹھی اور رافیل کا بت چکنا چور ہوگیا۔ پاک بھارت جنگ کے دوران بھارتی حکمت عملی کا مقصد پاکستان پر تسلط اور خطے پر بالادستی قائم کرنا، نیوکلیئر طاقت ہونے کے باوجود پاکستان کو شکست خوردہ ملک ثابت کرنا اور عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنا تھا مگر بھارت اپنے تمام عزائم میں بری طرح ناکام رہا اور اسکی دفاعی طاقت اور بالادستی کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا کیونکہ نریندر مودی کے مذموم عزائم کا انحصار بھارتی فضائیہ کی برتری پر تھا جو حقیقت میں ایک مفروضہ ثابت ہوا۔ بھارتی فضائیہ جسے ماضی میں ناقابل تسخیر سمجھا جاتا تھا، آج دنیا میں رسوائی کا سامنا کررہی ہے اور فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے جس پر بھارت کو بڑا ناز تھا، اُن پر چینی ساختہ طیاروں کا غلبہ دنیا تسلیم کررہی ہے۔ بھارت کو یہ غلط فہمی تھی گوکہ پاکستان ایک جوہری طاقت ہے اور اسکے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں مگر بھارت، پاکستان سے روایتی (Conventional) جنگ کرکے غلبہ حاصل کرلے گا لیکن دنیا نے دیکھا کہ پاکستان، بھارت کیلئے ترنوالہ ثابت نہ ہوا اور پاکستان نے روایتی جنگ میں بھی بھارت کو شکست سے دوچار کیا۔ اس طرح بھارت کی نہ صرف دنیا بھر میں تذلیل ہوئی بلکہ مودی نے پاکستان کو شکست دینے کا جو خواب دیکھا تھا، وہ دیوانے کا خواب ثابت ہوا اور شکست خوردہ مودی کا غرور خاک میں مل کر رہ گیا۔آج بھارت عالمی سطح پر سبکی کا سامنا کررہا ہے اور ہر فورم پر تنہا ہوکر رہ گیا ہے، دوسری طرف پاکستان میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا جہاں قوم پہلے سے زیادہ متحد اور منظم ہوکر ابھری ہے۔ کچھ اسی طرح کی مثال 12 روزہ ایران، اسرائیل جنگ میں دیکھنے کو ملی۔ اس جنگ میں اسرائیل کا گمان تھا کہ ایران اس کیلئے ایک آسان ہدف ثابت ہوگا اور وہ نہ صرف ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ و برباد کردے گا بلکہ وہاں رجیم چینج بھی یقینی بنائے گا مگر یہ اسرائیل کی خوش فہمی ثابت ہوئی، ایران نے اسرائیلی فضائی حملوں کے جواب میں تابڑ توڑ میزائل حملے کئے اور اسرائیل کا آئرن ڈوم جسے ناقابل تسخیر تصور کیا جاتا تھا، ایرانی میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا۔ ایسی صورتحال میں اسرائیل کو جب اپنی ناکامیوں کا احساس ہوا تو اس نے اپنے اتحادی امریکہ سے مدد طلب کی جو B-52 طیاروں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بناکر ایران، اسرائیل جنگ میں کود پڑا۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ ایران نے حملے سے پہلے ہی اپنے افزودہ یورنیم کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا تھا، اس طرح اسرائیل اور امریکہ دونوں ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو ختم کرنے یا وہاں رجیم چینج کے منصوبے میں ناکام رہے۔ ایران اسرائیل جنگ پاکستان کی سلامتی کیلئے بڑی اہمیت کی حامل تھی۔اگر اسرائیل اور امریکہ ایران میں رجیم چینج میں کامیاب ہوجاتے اور سابق ایرانی بادشاہ رضا شاہ پہلوی کے بیٹے کو ایران پر مسلط کردیتے تو پاکستان کی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتےتھے۔ بھارت کو چابہار بندرگاہ کے ذریعے افغانستان تک براہ راست رسائی مل جاتی اور پاکستان دشمن قوتوں بھارت، افغانستان اور ایران کے درمیان گھر جاتا۔ اس سے نہ صرف پاکستان کی سلامتی اور سی پیک بھی خطرے میں پڑجاتا بلکہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام بھارت اور اسرائیل کا اگلا ہدف ہوتا۔ ماضی میں ایران ہمیشہ بھارت کیلئے نرم گوشہ رکھتا تھا مگر وقت نے یہ ثابت کیا کہ بھارت، ایران کیلئے ایک منافق ثابت ہوا۔ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کیلئے ایران میں کام کرنیوالے جاسوسی نیٹ ورک میں شامل افراد کی اکثریت بھارتی نکلی۔ ڈیٹرنس کا فلسفہ صرف ہتھیاروں کی موجودگی تک محدود نہیں بلکہ اس کے پیچھے چھپی نفسیاتی برتری، حوصلہ اور جنگی حکمت عملی اصل اہمیت رکھتی ہے۔ پاکستان اور ایران کی حالیہ جنگی صورتحال نے عالمی سطح پر یہ واضح پیغام دیا ہے کہ اب صرف دفاعی صلاحیت نہیں بلکہ اس کے استعمال کی قابلیت اور عزم بھی ڈیٹرنس کو موثر بناتا ہے۔ بھارت اور اسرائیل جیسے ممالک جو خود کو ناقابل تسخیر سمجھتے تھے، ان کے ڈیٹرنس کے خوف کا خاتمہ دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ پاکستان نے نہ صرف بھارت کے خلاف بھرپور دفاعی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔ بھارت کی پسپائی نے اس تاثر کو جنم دیا کہ طاقت کا توازن اب یکطرفہ نہیں رہا بلکہ خطے کے ممالک اپنے دفاع کیلئے ہر حد تک جانے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔آج کی دنیا میں وہی قومیں کامیاب ہیں جو دفاعی طاقت کے ساتھ ساتھ سیاسی وحدت، سفارتی بصیرت اور قومی اتحاد رکھتی ہیں۔ جدید جنگیں صرف نعروں سے نہیں بلکہ مضبوط اور قابلِ اعتماد ڈیٹرنس سے جیتی جاتی ہیں۔ پاکستان نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے میں بھی ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔