لاڑکانہ (بیورو رپورٹ) ہفتے کے روز رینجرز اہلکاروں پر ہونے والے حملے کی ایف آئی آر اتوار کو رینجرز کے حوالدار اسلم سیال کی مدعیت میں ولید تھانے میں دہشگردی کی دفعات کے تحت درج کر لی گئی۔ ایف آئی آر چار نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی ہے۔ ادھر دوسری جانب رینجرز اہلکاروں پر حملے کی تفتیش کا دائرہ لاڑکانہ کے علاوہ ضلع قمبر شہدادکوٹ تک بڑھا دیا گیا ہے اور ایس ایس پی ضلع قمبر شہدادکوٹ ساجد سدوزئی کے مطابق اب تک پچیس افراد کو مختلف مقامات سے گرفتار کرکے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ گرفتار شد گا ن میں سندھ کی قوم پرست پارٹیوں کے بعض کارکن بھی شامل ہیں۔ قمبر، وارہ،ڈوکری،باڈہ اور دیگر مقامات سے ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ رینجرز واقعے کی تفتیش حساس اداروں کی جانب سے بھی کی جا رہی ہے۔ ادھر پولیس ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گرفتار شدگان میں سے چار افراد کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ وہ رینجرز حملہ کیس میں براہ راست یا بلا واسطہ طور پر ملوث ہیں تاہم اتوار کی شام تک اس ضمن میں حتمی طور کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکا ہے تاہم تفیتش کا عمل جاری ہے اور گرفتار شدگان سے نا معلوم مقام پر تفتیش کی جا رہی ہے۔