• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محرم الحرام میں امن و امان کے قیام اور بین المسالک رواداری ، مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے ہر سال کی طرح اس سال بھی پاکستان علماء کونسل نے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کے ہمراہ حج کے فوری بعد سے کوششوں کا آغاز کر دیاتھا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ بین المذاہب و بین المسالک رواداری کے فروغ کیلئے ہر ممکن اقدامات علماء و مشائخ کی طرف سے کیے جائیں گے اور کسی بھی مسلک یا مذہب کے مقدسات کی توہین نہیں ہونے دی جائے گی۔اسی سوچ اور فکر کو لے کر پاکستان علماء کونسل نے اسلام آباد میں تمام مکاتب فکر کے اکابر علماء و مشائخ کا اجلاس بلایا جس میں تقریباً ملک کی پچاس سے زائد، تمام مکاتب فکر کی، اہم شخصیات نے شرکت کی اور پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق کی مکمل توثیق کرتے ہوئے گزشتہ ماہ ہندوستان کے پاکستان پر حملے اور ایران اسرائیل جنگ کے تناظر میں فوری طور پر وحدت و اتحاد کیلئے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیااور اسی اجلاس کی روشنی میں اجلاسوں اور اجتماعات کا سلسلہ شروع کیا گیا جس میں مقامی اور قومی سطح کے قائدین نے شرکت کی۔

پاکستان علماء کونسل نے قومی یکجہتی کونسل اور مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے ملک بھر میں علماء کے دوروں کا اہتمام کیا، جن کا مقصد لوکل سطح پر پیدا ہونے والے مسائل اور غلط فہمیوں کو دور کرنا تھا۔پاکستان علماء کونسل کے تحت پنجاب کی تمام ڈویژنز، خیبر پختونخواہ ، گلگت بلتستان ، سندھ ، بلوچستان اور آزاد کشمیر کے ذمہ داران ، علماء ومشائخ سے انفرادی اور اجتماعی ملاقاتوں اور دوروں کا سلسلہ شروع کیاگیا، اس سلسلہ میں تمام اجلاس اور کانفرنسز بھرپور انداز میں منعقد کی گئیں جن میں پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق کی مکمل توثیق کی گئی ، صوبہ سندھ میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور پنجاب میں محترمہ مریم نواز اور دیگر صوبوں میں انتظامیہ نے اس حوالہ سے ہر ممکن تعاون کیااور اس طرح پیغام پاکستان کے 14 نکاتی ضابطہ اخلاق کی مکمل طور پر عملداری کیلئے ہر سطح پر ذہن سازی اور عملی اقدامات شروع کیے گئے ہیں۔ پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق صرف بین المسالک نہیں بین المذاہب ہم آہنگی و رواداری کی ایک مضبوط دستاویز ہے۔جس کے اہم نکات درج ذیل ہیں:

فرقہ وارانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے زور پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی روش شریعت اسلامیہ کے احکام کے منافی ، فسادفی الارض اور ایک قومی و ملی جرم ہے۔تمام مسالک کے علماء و مشائخ اور مفتیان پاکستان انتہا پسند انہ سوچ اور شدت پسندی کو مکمل رد کرتے ہیں۔انبیاء کرامؑ، اصحاب ؓرسولﷺ ،خلفاء راشدین ؓ، ازواج مطہراتؓ اور اہل ِبیت اطہارؓکےتقدس کو ملحوظ رکھنا ایک فریضہ ہےاور جو شخص ان مقدسات کی توہین و تکفیر کرے گا تمام مکاتب فکر اس سے برات کا اظہارکرتے ہیں اور ایسے شخص کے خلاف قانون کو فوری حرکت میں آنا چاہیے ۔پاکستان کے تمام غیر مسلم شہر یوں کو اپنی عبادت گاہوں میں اور اپنے تہواروں کے موقع پر اپنے اپنے مذاہب کے مطابق عبادت کرنے اور اپنے مذہب پر عمل کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے اور جو حق غیر مسلم شہریوں کو آئین پاکستان نے دئیے ہیں ان کو کوئی فرد ، گروہ یا جماعت سلب نہیں کر سکتی۔محرم الحرام ، صفر المظفر کے ایام عزا میں پاکستان کے تمام شہریوں اور مسلمانوں کو مقررہ مجالس ، کانفرنسز ، اجتماعات منعقد کرنے کی حسب قانون آزادی ہو گی ، نیز قانون کے دائرے میں ہونے والے اجتماعات میں چادر و چار دیواری کے تقدس کا مکمل خیال رکھا جائے ۔تمام اہل محلہ اور محبان اہل بیت علیہم السلام اور عاشقان صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم باہمی برداشت کے ساتھ وطن اور اسلام دشمنوں کی سازشوں پر پوری نظر رکھیں ۔ تمام مکاتب فکر کے مسلمانوں کے ساتھ ان کے نظریے اور عقیدےکے مطابق قانونی اور آئینی طور پر ان ایام کو منانے کیلئے بھرپور مدد کریں گے ۔یہ امر پہلے سے طے شدہ ہے کہ ہر مسلک کا عالم ، واعظ ، خطیب ، ذاکر اپنے مسلک کے پیروکاروں کو اپنے مذہب کے عقائد ، اصول و فروع بیان کرے ۔ انداز بیان میں اس بات کا خیال رکھے کہ تمام عالم اسلام کی مذہبی و دینی شخصیات کی گستاخی نہ ہو اور دوسروں کے عقائد و نظریات کو طعن تشنیع کا نشانہ نہ بنائیں۔محرم الحرام کے دوران امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کیلئے جو سازش ہمارا دشمن تیار کرتا ہے اس میں سب سے مہلک ہتھیار سوشل میڈیا کو بنایا جاتا ہے ۔پاکستان علماء کونسل نے وزارت اطلاعات ، پیمرا ، آئی ایس پی آر اور پی ٹی اے کے ذمہ داران کے ساتھ مسلسل اور منظم مربوط حکمت عملی طے کی ہے تا کہ کوئی بھی ایسی چیز جو انتشار کا سبب بنے اُسے نشر نہ کیا جا سکےاور اسکے خلاف بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔

یہ حقیقت ہے کہ اس سال اس حوالے سے جس مؤثر انداز میں فرقہ وارانہ تشدد اور مختلف مسالک کے مقدسات کی توہین کرنے والے مواد کو نشر کرنے سے روکنے کا اہتمام کیا جا رہا ہے وہ قابل ستائش اور قابل قدر ہے ۔ ہم دیکھتے ہیں تو اسلامی نظریاتی کونسل ، اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب ، وفاقی وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی بھی علماء و مشائخ کے ساتھ روابط کے ساتھ ساتھ پیغام پاکستان ضابطہ اخلا ق کو مؤثر انداز میں عوام الناس تک پہنچانے میں بہت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کی ہدایات پر وفاقی وزارت مذہبی امور ، سیکرٹری مذہبی امور کی قیادت میں بھی انتہائی فعال ہےاور ملک کے سلامتی کے ادارے بھی اس حوالے سے فعال کردار ادا کرتے نظر آرہے ہیں۔

اگر موجودہ حالات کے تناظر میں دیکھا جائے تو بلا شبہ بھارت اور پاکستان دشمن قوتیں اسرائیل اور ہندوستان کی شکست کے بعد محرم الحرام میں فسادات کروانے کی ہر ممکن سازش کریں گی اور کر رہی ہیں لیکن ملک کے سلامتی کے اداروں ، وفاقی اور صوبائی اداروں اور علماء کے تعاون سےان سازشوں کو ناکام بنایا گیا ہے اور ناکام بنایا جائے گا۔ الحمدللہ پاکستان کے سلامتی کے اداروں ، افواج پاکستان،پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ علماء و مشائخ کےدرمیان تعاون اور روابط ان سازشوں کو نہ صرف ناکام بنا رہے ہیں بلکہ اس سے یہ بات بھی واضح ہو گئی ہے کہ اگر حکومتی اور قومی سطح پر مقتدر شخصیات ، جماعتیں باہمی تعاون سے مسائل کو حل کرنا چاہئیں تو مسائل حل ہو سکتے ہیں، صرف ضرورت اخلاص ،نیک نیتی اور محنت کی ہے۔

تازہ ترین