• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے جس کا اعتراف گزشتہ دنوں آئی ایم ایف نے بھی کیا اور پاکستان کی معاشی کارکردگی کو حوصلہ افزا قرار دیا۔ ساتھ ہی پاکستانیوں کیلئے یہ خبر بھی خوش آئند تھی جس میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی جانب سے ملکی ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے کی نوید سنائی گئی۔ مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25ءکے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر کا حجم ریکارڈ 38.3 ار ب ڈالر رہا اور مالی سال 2023-24 ءکے مقابلے میں ترسیلات زر میں 27فیصد نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو پاکستان کی تاریخ میں موصول ہونے والی سب سے زیادہ ترسیلات زرہیں، اس طرح بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر ملک کی مجموعی ایکسپورٹس سے تجاوز کرگئیں اور وزیراعظم شہباز شریف نے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے اِسے ملکی معیشت کیلئے خوش آئند پیشرفت قرار دیا۔ یاد رہے کہ مالی سال 2023-24 ءکے دوران ترسیلات زر کا حجم 30.3 ارب ڈالر تھا، گزشتہ مالی سال 2024-25ءمیں تاریخی ریکارڈ توڑ 38.3 ارب ڈالر کی ترسیلات زر میں سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب سے موصول ہوئیں جو 9.3ارب ڈالر تھیں جبکہ متحدہ عرب امارات سے 7.8ارب ڈالر، برطانیہ سے 5.9 ارب ڈالر، یورپی ممالک سے 4.5 ارب ڈالر اور امریکہ سے 3.7ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھجوائی گئیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان کی معیشت میں بیرون ملک مقیم پاکستانی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ملکی معیشت کا انحصار اُن کی بھیجی گئی ترسیلات زر پر ہوتا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کے سرمائے کی حفاظت حکومت پاکستان کی اولین ذمہ داری ہے اور وزیراعظم شہباز شریف نے اس سلسلے میں موثر اور دور رس اقدامات بھی کئے ہیں۔ کچھ ماہ قبل اوورسیز پاکستانیز کنونشن کا انعقاد بھی اِسی سلسلے کی کڑی تھی جس میں وزیراعظم نے سمندر پار پاکستانیوںکے مقدمات کے سلسلے میں خصوصی عدالتیں قائم کرنے، ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہونے، اُن کے بچوں کیلئے جامعات میں 5 فیصد، میڈیکل کالجز میں 15 فیصد کوٹہ مختص کرنے اور ترسیلات زر بھیجنے والے سرفہرست 15 پاکستانیوں کو ایوارڈز دینے کا اعلان کیا تھا۔ بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات زر کا پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ہوتا ہے کیونکہ یہ کرنٹ اکائونٹ کو سپورٹ اور بیلنس آف پیمنٹ میں مدد کرتا ہے یعنی ترسیلات زر سے پاکستان کی امپورٹ بل کا خسارہ پورا کیا جاتا ہے۔ دنیا میں زرمبادلہ 4 ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے۔ پہلے نمبر پر ایکسپورٹس، دوسرے نمبر پر ترسیلات زر، تیسرے نمبر پر بیرونی سرمایہ کاری (FDI) اور زرمبادلہ ذخائر میں کمی کی صورت میں چوتھے نمبر پر آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے قرضوں کا حصول ہے جو اس وقت پاکستان کی صورتحال ہے۔ اگر ہم ملکی ایکسپورٹس، ترسیلات زر اور بیرونی سرمایہ کاری بڑھانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ہمیں عالمی مالیاتی اداروں سے سخت شرائط پر قرضے لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ گوکہ ترسیلات زر میں حالیہ ریکارڈ اضافے کا کریڈٹ تمام حکومتی ادارے لے رہے ہیں۔ اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اُن کی جانب سے ریمی ٹینس اینی شیٹو (PRI) کے تحت ترسیلات پر ٹیکس کی چھوٹ اور بینکنگ نظام کی ڈیجیٹل اپ گریڈیشن جیسے اقدامات کے باعث ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ممکن ہوا، اِسی طرح ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ حوالہ اور ہنڈی پر کریک ڈائون کے باعث ترسیلات زر میں اضافہ ہوا جبکہ دوسری طرف وزارت اوورسیز پاکستانیز کا موقف ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے وزارت کی جانب سے چلائی گئی آگاہی مہم نے غیر رسمی ذرائع کو کم کیا اور ترسیلات زر کو بینکاری ذرائع سے بھیجنے میں سہولت دی گئی لیکن میرے نزدیک ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافے کا کریڈٹ FATF کو بھی جاتا ہے جسکے سخت اقدامات کے باعث ہنڈی اور حوالہ میں کافی حد تک کمی آئی اور ہنڈی کا کاروبار شدید متاثر ہوا، FATF صرف پاکستان میں ہی سرگرم عمل نہیں بلکہ FATF نے یو اے ای اور دیگر خلیجی ممالک میں بھی بڑے پیمانے پر سخت اقدامات کئے ہیں جسکی مثال وہ ممالک ہیں جہاں پہلے غیر ملکی ملازمین کو عام طور پر تنخواہیں کیش دی جاتی تھیں جسے وہ بذریعہ ہنڈی اپنے ملک فیملی کو بھجوادیتے تھے، اب خلیجی ممالک کی تمام کمپنیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے ملازمین کے بینک اکائونٹ کھلواکر اُن کی تنخواہیں اکائونٹ میں منتقل کریں جسے وہ باآسانی بینک کے ذریعے اپنی فیملی کو بھجوادیتے ہیں۔ اسی طرح حالیہ چند برسوں میں دیکھا گیا ہے کہ خلیجی ممالک میں ایسے قوانین نافذ کئے گئے ہیں جنکے تحت ملازمین کی تنخواہیں کیش کے بجائے بینک اکائونٹ میں منتقل کی جاتی ہیں۔ اس طرح کیش ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے پیسے بھیجنے کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے جبکہ ’’روشن ڈیجیٹل اکائونٹ‘‘ کی سہولت نے بھی سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے بینکنگ چینل کے ذریعے رقوم بھیجنے کے عمل کو آسان بنادیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ترسیلات زر میں حالیہ ریکارڈ اضافہ ایسے وقت دیکھنے میں آیا، جب پی ٹی آئی قیادت اوورسیز پاکستانیوں سے ترسیلات زر پاکستان نہ بھیجنے کی اپیل کررہی تھی، اس کے باوجود ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہونا پی ٹی آئی قیادت کیلئے بڑا سیاسی دھچکا ہے۔ گوکہ ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ایک اچھی خبر ہے لیکن دوسری طرف ترسیلات زر کا ملکی ایکسپورٹس سے تجاوز کرجانا اچھی پیشرفت نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملکی ایکسپورٹس بڑھانے پر توجہ دی جائے، ہمیں اس حقیقت کو سمجھنا ہوگا کہ صرف ترسیلات زر پر انحصار معیشت کی مکمل بحالی کی ضمانت نہیں۔ ایکسپورٹس میں اضافہ، صنعتی پیداوار، مقامی سرمایہ کاری اور پائیدار روزگار کے مواقع پیدا کئے بغیر ہم دیرپا ترقی نہیں کرسکتے۔

تازہ ترین