ترتیب وتدوین: مشرّف عبّاس
صفحات: 137، قیمت: 600روپے
اہتمامِ اشاعت: محمدی ایجوکیشن اینڈ پبلی کیشن، کراچی۔
زیرِ نظر کتاب اُن اساتذہ کے منتخب کلام پر مشتمل ہے، جو معروف سلام گزار، اشرف عباس مجالس اور محافل میں پیش کیا کرتے تھے۔ اشرف عباس ممتاز و معتبر شاعر اور مرثیہ نگار، منور عبّاس کے صاحب زادے ہیں، جنہوں نے’’بزمِ آرزو‘‘ کے زیرِ اہتمام لاتعداد طرحی مشاعرے اور مرثیے کی مجالس منعقد کیں۔اِس کتاب میں شامل تمام شعراء کے کلام کا عکس، اشرف عبّاس کے دستِ ہنر کا کمال ہے۔ اُنہوں نے اپنی’’بیاضِ دل‘‘ قرطاس پر منتقل کردی۔
اب اِس خانوادے کی علمی وادبی میراث کے وارث، مشرّف عباس ہیں، جنہوں نے اپنے والد، اشرف عبّاس کی یہ کتاب نہایت محبّت وعقیدت سے شائع کی۔اس ضمن میں ڈاکٹر ہلال نقوی کی یہ رائے ایک سند ہے کہ’’مشرّف عباس ایک علمی وادبی خانوادے کے چشم وچراغ ہیں۔
ان کے دادا، منور عباس، جوش ملیح آبادی اور علّامہ رشید ترابی کی علمی وادبی صحبتوں میں مرکزی منصب کے حامل تھے، جب کہ والد، اشرف عباس نے اپنی آواز سے رثائی اور شعری سرمایا عوام النّاس کے دِلوں تک پہنچانے میں جو نمایاں کردار ادا کیا، اُسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔‘‘نیز، کتاب میں فرحان رضا کا مضمون بھی شامل ہے۔
اعتذار
جنگ’’ سنڈے میگزین‘‘ کے6 جولائی کے شمارے میں صفحہ’’نئی کتابیں‘‘ پر ایک کتاب’’ خفتگانِ خاکِ گوجرانوالا‘‘ کے مصنّف کے نام کے حوالے سے فاضل تبصرہ نگار غلط فہمی کا شکار ہوگئے۔
مذکورہ کتاب کے مصنّف، پروفیسر محمّد اسلم(مرحوم) نہیں، بلکہ پروفیسر محمّد اسلم اعوان ہیں، جو بقیدِ حیات ہیں، جب کہ جو دیگر کتب اُن سے سہواً منسوب ہو گئیں، اُن کے مصنّف پروفیسر محمّد اسلم (مرحوم) اور ڈاکٹر منیر احمد سلیچ ہیں۔