مصنّفہ: عالیہ شمیم
صفحات: 144، قیمت: 1000روپے
ناشر: پریس فار پیس پبلی کیشنز
فون نمبر: 4645718 - 0322
عالیہ شمیم کا بنیادی حوالہ افسانہ نگاری ہے، جب کہ خواتین کی اصلاحی ادبی انجمن’’ حریمِ ادب‘‘ (پاکستان) کی صدر بھی ہیں۔ ہمارے سامنے اُن کا جو افسانوی مجموعہ ہے، اُس میں کُل 17افسانے ہیں اور تمام افسانوں میں اصلاحی رنگ غالب ہے، شاید یہ اُن کی زندگی کا مشن بھی ہے۔ کہانیوں کے ذریعے، مثبت اندازِ فکر کی ترویج بھی ایک نیک کام ہے، سو، یہ فریضہ وہ انتہائی خوش اسلوبی سے انجام دے رہی ہیں۔
بظاہر یہ ایک کٹھن راستہ ہے، جو عالیہ شمیم نے اختیار کیا ہے، لیکن یہی راستہ ہے، جو انسان کو جنّت کی منزل کے قریب لے جاتا ہے۔ معاشرے اور سماج کی اصلاح بھی ایک بڑی نیکی ہے۔ کتاب میں بلقیس شاہین کشفی، رحمان نشاط، غزالہ رشید، سیما رضا، قانتہ رابعہ اور آصف علی آصف کے مضامین بھی شامل ہیں، جن میں عالیہ شمیم کے افسانوں کو سراہا گیا ہے۔
بلقیس شاہین کشفی کی رائے ہے کہ’’ عالیہ شمیم کے افسانے بہت متاثر کُن ہیں، اس حوالے سے کہ اِن میں جو سوالات اُٹھائے گئے ہیں، وہ صرف افسانے کے ہیرو کے لیے نہیں، بلکہ اپنے قارئین اور آج کے سب انسانوں کو غور وفکر پر اُبھارتے ہیں کہ موجودہ ترقّی یافتہ دَور میں ہم کس امر کو اہمیت و فوقیت دے رہے ہیں۔‘‘
اعتذار
جنگ’’ سنڈے میگزین‘‘ کے6 جولائی کے شمارے میں صفحہ’’نئی کتابیں‘‘ پر ایک کتاب’’ خفتگانِ خاکِ گوجرانوالا‘‘ کے مصنّف کے نام کے حوالے سے فاضل تبصرہ نگار غلط فہمی کا شکار ہوگئے۔
مذکورہ کتاب کے مصنّف، پروفیسر محمّد اسلم(مرحوم) نہیں، بلکہ پروفیسر محمّد اسلم اعوان ہیں، جو بقیدِ حیات ہیں، جب کہ جو دیگر کتب اُن سے سہواً منسوب ہو گئیں، اُن کے مصنّف پروفیسر محمّد اسلم(مرحوم) اور ڈاکٹر منیر احمد سلیچ ہیں۔