• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: ڈاکٹر خورشید رضوی

صفحات: 262،

قیمت: 2500روپے

ناشر: قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔

فون نمبر: 0515101 - 0300

جن شخصیات کا خمیر’’ خاکِ امروہہ‘‘ سے اُٹھا، اُن میں ڈاکٹر خورشید رضوی کا نام اہم بھی ہے اور معتبر بھی۔ اگر اُن کی شخصیت کو تاریخ ساز کہا جائے، تو غلط نہ ہوگا۔ وہ بلاشبہ’’سراپا ادب‘‘ ہیں۔ اُنہوں نے ادب کی مختلف جہتوں پر جو کام کیا، وہ لائقِ تحسین ہی نہیں، قابلِ تقلید بھی ہے۔ ڈاکٹر خورشید رضوی عربی زبان کے عالِم ہیں۔ 

اُنہوں نے ایم-اے عربی میں طلائی تمغہ حاصل کیا۔ اب پاکستان میں ان جیسی ہمہ جہت شخصیات خال خال ہی رہ گئی ہیں۔ اردو تو اُن کی مادری زبان ہے، لیکن وہ عربی، فارسی، انگریزی، ہندی اور پنجابی زبانوں پر بھی کامل دسترس رکھتے ہیں۔ 

زیرِ نظر کتاب میں ڈاکٹر خورشید رضوی نے مجید امجد، ناصر کاظمی، ضمیر جعفری، انور مسعود، ڈاکٹر غلام جیلانی اصغر اور ڈاکٹر سہیل بخاری کے خاکوں کے علاوہ عربی زبان و ادب کی ممتاز شخصیات، علّامہ عبدالعزیز میمن اور پیر محمّد حسن کےحوالے سے بھی مضامین شامل کیے ہیں۔

اِس مجموعے کے دو مضامین عربی اور انگریزی سے ترجمہ کیے گئے ہیں۔ ڈاکٹر طحہٰ حسین نے علّامہ اقبال پر جو کچھ لکھا، وہ اِس لیے اہم ہے کہ ہمیں دنیائے عرب کے ایک عظیم شخص کی رائے، برّصغیر کے ایک اہم شخص سے متعلق معلوم ہوتی ہے۔’’حیاتِ انسانی کا مقام‘‘ ایک سائنسی مضمون ہے، جسے سوئٹزر لینڈ کے نظریاتی فزکس کے ایک مشہور پروفیسر نے تحریر کیا ہے۔

اِن دونوں مضامین کے مترجّم بھی ڈاکٹر خورشید رضوی ہیں۔ اِس کتاب کا ہر مضمون، روشن اور تاب ناک ہے اور ایسی پُرمغز اور معلوماتی کتاب، ڈاکٹر خورشید رضوی جیسا دانش وَر ہی تصنیف کرسکتا تھا۔نیز،’’ تقدیم‘‘ کے عنوان سے خواجہ محمّد زکریا کا پیش لفظ بھی اپنے اندر معلومات کا خزانہ لیے ہوئے ہے۔

اعتذار

جنگ’’ سنڈے میگزین‘‘ کے6 جولائی کے شمارے میں صفحہ’’نئی کتابیں‘‘ پر ایک کتاب’’ خفتگانِ خاکِ گوجرانوالا‘‘ کے مصنّف کے نام کے حوالے سے فاضل تبصرہ نگار غلط فہمی کا شکار ہوگئے۔

مذکورہ کتاب کے مصنّف، پروفیسر محمّد اسلم(مرحوم) نہیں، بلکہ پروفیسر محمّد اسلم اعوان ہیں، جو بقیدِ حیات ہیں، جب کہ جو دیگر کتب اُن سے سہواً منسوب ہو گئیں، اُن کے مصنّف پروفیسر محمّد اسلم(مرحوم) اور ڈاکٹر منیر احمد سلیچ ہیں۔