ممبئی ہائیکورٹ کےاہم فیصلے کی صورت میں ایک طرف2006ء کے ممبئی ٹرین دھماکوں میں سزا یافتہ تمام بارہ مسلمان قیدیوں کوبریت کی سند ملی ،دوسری طرف یہ حقیقت بھی سامنے آئی کہ ان قیدیوں کی19سال کی تاحال اسیری کا سبب بننے والے تضادات پر مبنی شواہد ناکافی، اعترافی بیانات ناقابل اعتبار اور واقعات کی کڑیاں نامکمل تھیں اور جیسا کہ عدالت نے قرار دیا یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ملزمان نے یہ جرم کیا ۔ بھارتی اخبار کے مطابق جسٹس انیل ایس کلور اور جسٹس شیام سی چندک پر مشتمل خصوصی ڈویثرن بنچ نے مہارا شٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ(ایم سی او سی اے) کے تحت قائم خصوصی عدالت کے 2015ءکےفیصلے کو کالعدم قرار دیدیا جس نے پانچ ملزمان کو سزائے موت اور7کو مختلف دفعات کے تحت عمر قید کی سزا سنائی تھی۔12میں سے ایک ملزم کمال احمد محمد وکیل انصاری2021ءمیں ناگپور جیل میں قید کے دوران انتقال کر گیا تھا۔جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے درست نشاندہی کی کہ عدالتی فیصلے سے اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ نہ صرف مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے جھوٹے الزامات کا نشانہ بنا کر ان کی زندگیاں تباہ کی جاتی ہیں بلکہ ایک پوری قوم کو بدنام اور رسوا بھی کیا جاتا ہے۔مولانا ارشد مدنی کے مذکورہ بیان کی صداقت کی ایک مضبوط شہادت جنوری2013ء میں جے پور میں کانگریس پارٹی کے اجلاس میں اس وقت کے وزیر داخلہ سشیل کمار شیندے کا مصدقہ رپورٹوں کے حوالے سے دیا گیا یہ بیان ہے کہ راشٹریہ سیوک سنگھ ( آر ایس ایس) جس کا سیاسی چہرہ موجودہ حکمران بھارتیہ جتنا پارٹی( بی جے پی) ہے، شدت پسندی کے کیمپوں کے ذریعے دہشت گردی کر کے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہے۔بعد کےواقعات اور نریندر مودی حکومت کے اقدامات اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں، اور پڑوسی ممالک کیساتھ جس طرز عمل کی نشان دہی کررہے ہیں ان کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری کرہ ارض کے امن کی خاطر ان پر سنجیدہ توجہ دے۔