بین الاقوامی تنازعات کے پرُامن حل کیلئے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مکمل اتفاق رائے سے منظوری عالمی سطح پر وطن عزیزکی یقینا ایک بڑی کامیابی ہے۔ سلامتی کونسل کی صدارت ماہ رواں میں پاکستان کے پاس ہے لہٰذا نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ’ تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کے فروغ‘ کے موضوع پر کھلی بحث کا آغاز کیا اور کونسل نے متفقہ طور پر پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کو منظور کیا جس میں تمام ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے پرامن حل کیلئے مذاکرات، ثالثی، پنچایت، عدالتی فیصلے اور دیگر پرامن ذرائع کو مؤثر طریقے سے استعمال کریں۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق اس کیلئے میکنزم کو مضبوط بنانے کے حوالے سے قرارداد کی منظوری ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ یہ پرامن طریقے سے مسائل کے حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گی۔دفتر خارجہ کے بیان میںاس یقین کے اظہار کے ساتھ کہ سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر پاکستان بین الاقوامی امن و سلامتی کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا،توقع ظاہر کی گئی ہے کہ پاکستان کی پیش کردہ قرارداد کی منظوری علاقائی اور عالمی سطح پر امن و سلا متی کے ان اہداف کے حصول کیلئے ایک اہم ذریعہ ثابت ہو گی۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے قرارداد کو سراہتے ہوئے غزہ میں اسرائیلی درندگی پر شدید تشویش ظاہر کی جو پرامن ذرائع سے تنازعات کے تصفیے کے بجائے جارحیت کا راستہ اپنانے کی بدترین مثال ہے۔ بلاشبہ دنیا میں آج عدل و انصاف کے بجائے طاقت اور جبر و تشدد کا راج ہے جسے روکا نہ گیا تو تباہی کا دائرہ پھیلتا چلا جائے گا تاہم اس کیلئے عالمی اداروں کا محض زبانی جمع خرچ کافی نہیں بلکہ ظالم قوتوں کے خلاف مؤثر معاشی و سفارتی اور دیگر اقدامات ضروری ہیں۔