• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرمنی کا دفاعی انقلاب، میدانِ جنگ میں اے آئی اور جاسوس لال بیگ کی انٹری

---تصویر بشکریہ رائٹرز
---تصویر بشکریہ رائٹرز

جرمنی دفاعی انقلاب کے ذریعے مصنوعی ذہانت، ڈرونز اور جاسوس لال بیگ سے میدانِ جنگ کی شکل بدلنے کو تیار ہے۔

جرمنی میں دفاعی شعبے میں خاموش مگر طاقتور انقلاب برپا ہو رہا ہے، ایک طرف مصنوعی ذہانت (AI) اور جدید ڈرون ٹیکنالوجی، تو دوسری جانب سائبرگ لال بیگ جیسے سائنسی تصورات حقیقت کا روپ دھار چکے ہیں۔

روایتی طور پر امن پسند ریاست سمجھے جانے والے جرمنی نے روس یوکرین جنگ کے بعد اپنے دفاعی نظریے میں بنیادی تبدیلی لاتے ہوئے اب ہائی ٹیکنالوجی کی مدد سے یورپ کی قیادت سنبھالنے کا ارادہ کر لیا ہے۔

جرمن شہر میونخ میں قائم دفاعی اسٹارٹ اپ Helsing نے میدانِ جنگ میں مصنوعی ذہانت اور جدید اسٹرائیک ڈرونز کی بدولت دنیا کی توجہ حاصل کی ہے۔ کمپنی کے شریک بانی گنڈبرٹ شیرف کا کہنا ہے کہ ان کا مشن دوبارہ یورپ کی ریڑھ کی ہڈی بننا ہے۔

سوارم بائیو ٹیکٹکس نامی کمپنی نے ایسے سائبرگ لال بیگ تیار کیے ہیں جن پر چھوٹے کیمرے اور سینسرز نصب کیے گئے ہیں، ان حشرات کو بجلی کے سگنلز کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے تاکہ دشمن کے علاقوں میں خفیہ معلومات جمع کی جا سکیں۔

کمپنی کے سی ای او اسٹیفن ولہیم کے مطابق یہ حیاتیاتی روبوٹس انفرادی طور پر یا جُھنڈ میں خود مختار طریقے سے کام کر سکتے ہیں۔

جرمن افواج کی نئی پالیسی کے مطابق مصنوعی ذہانت اور خودکار ڈرونز کو ٹینک، ہوائی جہاز اور مشین گن کی طرز پر جنگ کے میدان میں انقلاب برپا کرنے والا سمجھا جا رہا ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید