• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات میں گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران کشیدگی کو کم کرنے میں برطانیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے پاکستان کے اس مستقل مؤقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان تمام تصفیہ طلب معاملات پر بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ پاکستان ہر دور میں بھارتی حکومتوں کو باہمی تنازعات مذاکرات کی میز پر طے کرنے کی دعوت دیتا رہا ہے لیکن نئی دہلی کے حکمراں بالعموم بات چیت کے بجائے جنگی جنون کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں جبکہ جنگ وجدل اور خوں ریزی کے بجائے اختلافات کا حل نیک نیتی کے ساتھ پرُامن اور بامقصد بات چیت کے ذریعے تلاش کرنا مہذب قوموں کا وطیرہ ہے۔ مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرکے بلاجواز جارحیت اور اشتعال انگیزی سے معاملات کو الجھانا ثابت کرتا ہے کہ یہ طرزعمل اپنانے والے فریق کے پاس اپنے مؤقف کے حق میں کوئی معقول جواز، ثبوت اور دلیل موجود نہیں ہے۔ تاہم جنوبی ایشیا میں بھارت کی مودی حکومت نے پاکستان سمیت اپنے بیشتر ہمسایوں کے ساتھ اختلافات کے تصفیے کیلئے مذاکرات کے بجائے دھونس، دھمکی اور سازشوں پر مبنی چانکیائی حکمت عملی اپنا رکھی ہے۔آزادی کے فوراً بعد ہی کشمیر کا مسئلہ اٹھ کھڑا ہوا جسے رائے شماری کے ذریعے طے کرنے کا وعدہ اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے اقوام متحدہ میں پوری بین الاقوامی برادری کے سامنے کیا اور عالمی ادارے میں اس بارے میں غیر مبہم قراردادیں بھی منظور کی گئیں لیکن اس وعدے کی تکمیل کیلئے آٹھ دہائیوں کی طویل مدت میں بھی کوئی نتیجہ خیز عملی پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ چھ سال پہلے پانچ اگست کو مودی حکومت نے بھارتی آئین کی وہ دفعہ ہی منسوخ کردی جس کی رو سے جموں و کشمیر متنازع علاقہ تھا اور جس کے مستقبل کا فیصلہ یہاں رہنے والوں کو رائے شماری کے ذریعے کرنا تھا۔ اس کھلی دھاندلی کے بعد مودی حکومت پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو بھی بزورِ قوت ہتھیانے کے عزائم کا اظہار کرتی رہی ۔ حتیٰ کہ اپریل کے تیسرے ہفتے میں پہلگام دہشت گردی کا ڈراما رچا کر اور کسی ثبوت کے بغیر اس کا الزام پاکستان پر لگا کر جنگ مسلط کرنے کی سازش کی گئی ۔ واقعے کے فوراً بعد کسی بھی غیرجانبدار تحقیقات میں پاکستان کے تعاون کی کھلی پیشکش پر خاموشی اختیار کرنا اور پاکستان کے خلاف دہشت گردی کا دھواں دھار پروپیگنڈہ اور جنگ کی تیاری شروع کردینا اس حوالے سے مودی سرکار کے اس مذموم منصوبے کا یقینی ثبوت ہے۔ سمجھا یہ جارہا تھا کہ پہلگام کے بہانے جنگ چھیڑ کر پاکستان کو بھاری نقصان پہنچایا جائے گا اور پورے جموں و کشمیر پر بھارت کا قبضہ ہوجائے گا۔ تاہم اللہ کے فضل وکرم سے پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کے بروقت درست فیصلوں ، افواج پاکستان کی شاندار کارکردگی اور پوری پاکستانی قوم کے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر دشمن کی چالوں اور سازشوں کے مقابلے میں ڈٹ جانے کے باعث اسے نہایت ذلت آمیز اور رسواکن شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ بھارت کو سیاسی و عسکری دونوں محاذوں پر منہ کی کھانی پڑی اور آج خود بھارت میں ان حقائق کا برملا اعتراف کرتے ہوئے مودی سرکار سے وضاحتیں طلب کی جارہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جاری مباحثے میں گزشتہ روز پاکستانی مندوب عثمان جدون نے کشمیر اور سندھ طاس معاہدے پر حقائق کی روشنی میں بھارت کے بودے مؤقف کی قلعی پوری طرح کھول کر رکھ دی ہے۔حالیہ جنگ نے واضح کردیا ہے کہ بھارت طاقت کے بل پر پاکستان پر اپنے فیصلے مسلط نہیں کرسکتا۔ لہٰذا بھارتی قیادت جتنی جلدی نیک نیتی پر مبنی بامعنی مذاکرات کی پاکستانی پیشکش قبول کرلے اتنا ہی اچھا ہے کیونکہ اس سے بھارت سمیت پورے خطے کے استحکام و خوشحالی کی راہیں ہموار ہوں گی۔

تازہ ترین