سیّد محمد ذکی
ہم جب بھی فضائی سفر سے متعلق سوچتے ہیں، تو ہمارے ذہن میں فوراً ہوائی جہاز، پائلٹ اور ایئرہوسٹسز کا تصوّر اُبھرتا ہے، لیکن درحقیقت کسی بھی پرواز کے پسِ پُشت ایک وسیع اور پیچیدہ نظام کارفرما ہوتا ہے اور ’’ایئر ٹریفک کنٹرولرز‘‘ اِس سسٹم کا کلیدی حصّہ ہیں۔ ایئر ٹریفک کنٹرولرز آسمان پر بیک وقت محوِ پرواز ہزاروں طیّاروں کو ایک دوسرے سے محفوظ فاصلے پر رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ کام محض اسکرین پر نمودار ہونے والے نمبرز دیکھ کر انہیں پُکارنے جیسے سادہ اور آسان امور پر مبنی نہیں ہوتا، بلکہ اس کے لیے سخت تربیت، بہترین قُوّتِ فیصلہ اور ہمہ وقت ہُشیار اور چوکنا رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ عام طور پر ایک ایئر ٹریفک کنٹرولر فضا میں پرواز کرنے والے ہر جہاز کی نگرانی کرتا ہے اور جب کوئی جہاز اُڑان بَھرتا یا کسی دُوسرے مُلک کی فضائی حدود سے گزرتا ہے، تو ایئرٹریفک کنٹرولر اُس پر کڑی نظر رکھتا ہے۔
دورانِ پرواز کسی بھی ممکنہ تصادم سے بچنے کے لیے طیّاروں کو ایک دوسرے سے محفوظ فاصلے پر رکھنا ایئر ٹریفک کنٹرولر کی بنیادی ذمّےداری ہے اور اِس ضمن میں وہ وقتاً فوقتاً پائلٹس کو مخصوص فضائی راستوں، بلندی اور رفتار کے اعتبار سے ہدایات دیتا رہتا ہے، تاکہ فضائی ٹریفک میں کوئی خلل نہ پڑے۔
نیز، یہ کنٹرولر ایک ترتیب کے ساتھ جہازوں کو ٹیک آف اور لینڈ کرواتا ہے، تاکہ ہر جہاز بہ حفاظت محوِ پرواز ہو اور محفوظ انداز سے زمین پر اُترے، جب کہ خراب موسم، ہنگامی حالات یا کسی غیرمعمولی صورتِ حال میں کنٹرولر کی ذمّےداری مزید بڑھ جاتی ہے، کیوں کہ جہازوں کے درمیان تصادم یا حادثات سے بچنے کے لیے اُسے بروقت دُرست فیصلےکرنا ہوتے ہیں۔ سو، یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ آسمان پر محوِپرواز جہازوں کا پورا نقشہ ایئرٹریفک کنٹرولر کی نظروں کے سامنے ہوتا ہے اوروہ پورے اعتماد کے ساتھ اِس فضائی ٹریفک کو کنٹرول کرتا ہے۔
عام طور پرلوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایئرٹریفک کنٹرولر کا کام محض دفتر میں بیٹھ کر اپنے سامنے موجود اسکرین کو دیکھنا، بٹن دبانا اور ریڈیو پرچند ہدایات دینا ہوتا ہے، جب کہ درحقیقت یہ ایک نہایت پیچیدہ، نازک اوردباؤ سے بھرپور ذمّےداری ہے۔ ایک ایئرٹریفک کنٹرولر کو چند سیکنڈزمیں فیصلہ کرنا پڑتا ہے اور اُس کی ایک معمولی سی غلطی سیکڑوں جانوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
نیز، ڈیوٹی کے دوران ایئر ٹریفک کنٹرولر کو ہمہ وقت چوکنّا اور حاضر دماغ رہنا پڑتا ہے، کیوں کہ اُس کے کاندھوں پر پورے فضائی ٹریفک کو دُرست رکھنے کی ذمّےداری ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس پیشے کے لیے صرف تعلیمی قابلیت ہی کافی نہیں، بلکہ غیرمعمولی ذہنی صلاحیت، اعتماد، تحمّل مزاجی، حوصلہ اور اعلیٰ درجے کی پیشہ ورانہ تربیت بھی درکار ہوتی ہے۔
یادرہے، ایک ایئرٹریفک کنٹرولر فضائی ٹریفک کے وسیع، پیچیدہ اورجدید نظام کا ’’دل‘‘ ہوتا ہے۔ وہ اپنی ذمّےداریاں انجام دینے کے لیے ریڈار، ریڈیو، کمپیوٹر اسکرینز اور نیوی گیشن کے پیچیدہ آلات کو بڑی مہارت سے استعمال کرتا ہے اور جہازوں کو بہ حفاظت اپنی منزل تک پہنچانے کے لیے ہر پل پائلٹس کی رہنمائی میں مصروف رہتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہاجا سکتا ہے کہ ایئر ٹریفک کنٹرولنگ محض ایک شعبہ نہیں، بلکہ خاموشی سے پسِ پردہ رہ کرکی جانے والی ایک خدمتِ انسانیت ہے۔
(نوٹ: یہ تحریر کسی شورشرابے اور شُہرت کے بغیر روزانہ ہزاروں انسانی زندگیاں محفوظ بنانے والے ایئر ٹریفک کنٹرولرز کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی ایک ادنیٰ سی کاوش ہے۔)