• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی حکومت نے طویل مشاورت کے بعد وزارت خارجہ، حکومت بلوچستان اور سیکورٹی کی ایجنسیوں کی رائے کی روشنی میں اس سال نواسہ رسولؐ حضرت امام حسین ؓکے چہلم میں شرکت کیلئے سڑک کے ذریعے بلوچستان کے راستے عراق اور ایران جانے پر پابندی لگا دی ہے۔ تاہم اعلان کیا ہے کہ زائرین اربعین فضائی راستے سے یہ سفر اختیار کرسکتے ہیں۔وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کے بیان کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی نے نئی پالیسی پر بریفنگ دینے کیلئے اتوار کو وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور کہا کہ یہ مشکل فیصلہ عوام کے تحفظ اور سلامتی کے مفاد میں کیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سڑک کے راستے پابندی کے بعد زائرین کے لئے زیادہ سے زیادہ پروازوں کا انتظام کیا جائے۔ وزیراعظم کی ہدایت کی روشنی میں قومی ایئرلائن نے زائرین اربعین کیلئے خصوصی فلائٹ آپریشن کا اعلان کردیا ہے۔ خصوصی پروازوں کے ذریعے زائرین 8اگست سے11اگست تک چہلم میں شرکت کیلئے جاسکیں گے جبکہ نجف سے واپسی پروازیں 18سے 23اگست تک چلائی جائیں گی۔ خصوصی فلائٹ کا کرایہ 675ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔ وزیراعظم سے وزیر داخلہ کی ملاقات کے دوران بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ بلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتیں زائرین کے زمینی راستے سے سفر میں اصل رکاوٹ ہیں جن کی وجہ سے بادی النظر میں سڑک کے راستے سفر پر پابندی لگائی گئی ہے۔ اس حوالے سے پچھلے کچھ عرصے میں ٹرینوں اور بسوں پر فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کے حملے اور بے گناہ مسافروں کے قتل ناحق کے واقعات زمینی سفر مسافروں کی جان و مال کیلئے خطرناک بن چکاہے۔ حکومت نے زائرین کے تحفظ کو اسی پس منظر میں ہوائی سفر کے ذریعے یقینی بنایا۔ دنیا بھر سے لاکھوں افراد ہر سال نواسہ رسول ؐ کے چہلم میں شرکت کے لئے عراق جاتے ہیں۔ ماضی میں بلوچستان سے سڑک کے راستے گزرنے والے زائرین کے ساتھ کئی سانحات پیش آ چکے ہیں جن میں ان کے قافلوں پر حملے کے گئے اور متعدد کو شہید کر دیا گیا۔ اگرچہ حکومت ان کی سیکورٹی کے انتظامات بھی کرتی ہے مگر دہشت گردی کے واقعات پھر بھی رونما ہوتے ہیں جن میں بے گناہ لوگوں کی جانیں ضائع ہوتی ہیں۔ دہشت گرد بھی مارے جاتے ہیں مگر غیر ملکی پشت پناہی اور اعانت کی وجہ سے ان کی جگہ نئے لوگ آجاتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں زائرین کے تحفظ کے لئے سڑک کے راستے سفر پر پابندی مستحسن فیصلہ ہے مگر یہ عارضی ہونی چاہئے۔ زائرین اور مسافروں کی جان و مال کا تحفظ بہرصورت حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے اس لئے ان کا سفر محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کو موثر بنانا بھی اسی کا کام ہے۔ مجلس وحدت المسلمین نے اسی بنا پر حکومت کے فیصلے کی مخالفت کی ہے اور اسے ناقابل قبول بلاجواز اور غیر آئینی قرار دیتےہوئے ملک گیر احتجاج کی دھمکی دی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ معترضین کے تحفظات دور کرے اور سیکورٹی کے انتظامات مزید بہتر بناکر سڑک کے راستے سفر کو محفوظ بنائے۔ تاہم جب تک زائرین کا تحفظ یقینی نہ ہو ، سڑک کے راستے سفر پر پابندی ایسی مجبوری ہے جسے گوارا کرنا ہوگا۔ فضائی سفر اگرچہ نسبتاً محفوظ ہے مگر پروازوں کا کرایہ اتنا زیادہ ہے جن کا عام آدمی متحمل نہیں ہوسکتا، اسلئے جتنا جلد ممکن ہو پابندی ہٹا دینا ہی مناسب ہوگا۔ یہ کوشش بھی ہونی چاہئے کہ فضائی سفر سستا اور آسان بنایا جائے کیونکہ واقعہ کربلا کے حوالے سے حضرت امام حسین کا چہلم زائرین کیلئے مذہبی اہمیت کا حامل ہے جس میں شرکت کیلئے وہ پاکستان سے ایران کے راستے عراق جاتے ہیں۔ انکا سفر نہ صرف محفوظ بلکہ مالی استطاعت کے مطابق بھی آسان ہونا چاہئے۔

تازہ ترین