خلا اور بالائی فضا کے پاکستانی تحقیقاتی ادارے (سُپارکو) کے مطابق پاکستان کا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ 31جولائی 2025ءکو چین کے شِی چانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا جائے گا۔یہ تاریخی مشن پاکستان کے خلائی ٹیکنالوجی کے سفر میں ایک اہم پیش رفت ہے، جو زمین کے مشاہدے کی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کریگا۔ جدید ترین آلات سے لیس یہ مصنوعی سیارہ زراعت، شہری منصوبہ بندی،ماحولیاتی نگرانی وغیرہ جیسے شعبوں میں قومی سطح پر معاونت کے علا وہ سیلاب، زلزلے، لینڈ سلائیڈنگ، گلیشیئروں کے پگھلنے اور جنگلات کی کٹائی کے اثرات کی پیش گوئی اور ان میں کمی کیلئے اہم کردار ادا کریگا نیزسی پیک جیسے قومی ترقیاتی منصوبوں کے تحت بنیادی ڈھانچے کی تعمیراور جیو اسپیشل میپنگ میں بھی خاص طور پر معاون ہوگا۔ پاکستان کے موجودہ خلائی بیڑے میں اسکی شمولیت سُپارکو کی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کریگا اور نیشنل اسپیس پالیسی اور وژن 2047ءکے اہداف سے ہم آہنگ ہو کر پاکستان کو ایک ترقی یافتہ خلائی قوت کے طور پر ابھارے گا۔انسان کے خلائی سفر کا آغاز 1957ء میں روس کے مصنوعی سیارے اسپوتنک اول سے ہوا تھا جبکہ اسکے بارہ سال بعد امریکہ نے اپالو 11کے ذریعے چاند پر انسان کو بھیجنے میں کامیابی حاصل کی اور پھر بتدریج دنیا کے متعدد ممالک اس سفر میں شامل ہوتے گئے۔پاکستان کے خلائی دور کا آغاز 2011ءمیں چین کے تعاون سے تیار کردہ پاک سیٹ-1آر کی لانچنگ سے ہوا جو پاک سیٹ-ایم ایم 1کے ذریعے پسماندہ علاقوں کو ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کی فراہمی اور انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے طلبہ کے تیار کردہ سیٹلائٹ ’’آئی کیوب قمر‘‘ کے مراحل طے کرتا ہوا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ تک آ پہنچا ہے۔ خلا میں پاکستان کی یہ مسلسل پیش قدمی اِن شاء اللہ قومی ترقی کی نئی راہیں کشادہ کرنے اور عام آدمی کی زندگی میں نمایاں بہتری لانے کا ذریعہ بنے گی۔