• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نام نہاد آپریشن سیندور کے تحت پاکستان پر جارحانہ حملے میں ذلت آمیز شکست، بری طرح ناکامی، رسوائی اور جگ ہنسائی کی خفت مٹانے کیلئے بھارت کی مودی حکومت نے آپریشن مہادیو کے نام سے ایک نئے جنگی منصوبے کا اعلان کیا ہے جسکا بنیادی مقصد پورے بھارت میں بی جے پی حکومت کیخلاف پھیلی ہوئی مایوسی کے اثرات پر قابو پانا اور مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو کچلنے کیلئے بے گناہ کشمیریوں کو دہشت گرد قرار دیکر جعلی مقابلوں میں انکا خون بہانا ہے۔ اس سلسلے کی پہلی کارروائی سری نگر میں ایک ایسے فرضی مقابلے میں تین کشمیری نوجوانوں کی شہادت ہے جنہیں گزشتہ روز بھارتی فوجیوں نے گو لیوں سے چھلنی کردیا۔ بھارت کی یہ چال مبصرین کے مطابق پاکستان کیخلاف ایک اورفالس فلیگ آپریشن کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی جیلوں میں قید پاکستانیوں کو اس منصوبے کے تحت شہید کرکے اعلان کیا جائے گا کہ یہ پاکستانی دہشت گرد تھے۔ اس طرح انہیں سرحد پار دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث قرار دیکر پاکستان کیخلاف نئی جنگ شروع کی جاسکتی ہے تاکہ بھارت میں حالیہ جنگ میں شکست کے بعد مودی حکومت کیخلاف پیداہونیوالی نفرت اور بددلی کو کم کیا جاسکے۔ بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں پیر کو آپریشن سیندور پرہنگامہ خیز بحث کے دوران مودی حکومت پر اپوزیشن کانگریس پارٹی کے ارکان نے زبردست حملے کئے اور جنگ میں ہزیمت پر تلخ سوالات اٹھائے۔ وزیر دفاع نے جب یہ کہا کہ ہم نے جنگ کے تمام فوجی مقاصد حاصل کرلئے اسلئے آپریشن روک دیا تو اپوزیشن نے سوال کیا کہ جب جنگ جیت رہے تھے تو آپریشن روکنے کی کیا ضرورت تھی جس کا وزیر کوئی جواب نہ دے سکے۔ امریکی صدر ٹرمپ اب تک 29بار جنگ بند کرانے کا دعویٰ کرچکے ہیں مگر بھارتی وزیر خارجہ نے ایوان کو بتایا کہ ٹرمپ نے تو 22اپریل سے 17جون تک مودی کو ٹیلیفون کال کی ہی نہیں۔ یہ تو پاکستان نے جنگ بندی کی ’’گزارش‘‘ کی تھی ۔ البتہ امریکی نائب صدر نے ہمیں آگاہ کیا تھا کہ پاکستان بھارت پر ایک بڑا حملہ کرسکتا ہے۔ بھارتی حکمرانوں کے متضاد دعووں اورکہہ مکرنیوں کی سابق وزیر داخلہ چدم برم نے اس وقت دھجیاں اُڑا دیں جب ایک انٹرویو میں انہوں نے پہلگام واقعے کے بارےمیں پاکستان کو ملوث کرنے کی کوشش کو سرے سے بے بنیاد قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ کیوں فرض کرلیں کہ دہشت گروپ پاکستان نے بھیجے تھے جبکہ ہمارے پاس اسکا ثبوت ہی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آور بھارتی ہی تھے اور انہوں نے بھارت ہی میں دہشت گردی کی تربیت بھی حاصل کی ہوگی ، انہوں نے جنگ میں بھارتی طیارے مار گرانے اور دوسرے نقصانات کے بارے میں بھارتی حکومت کی خاموشی پر بھی ناخوشی ظاہر کی اور کہا کہ آخر مودی بھارتی عوام سے کیا چھپانا چاہتے ہیں۔ پہلگام واقعے میں کس بنیاد پر پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔ حملہ آور پکڑے کیوں نہیں گئے؟ ان کا پاکستان سے تعلق ثابت کیوں نہیں کیا جاتا۔ محض الزام لگایا جاتا ہے ۔ ایک اور رکن نے پارلیمنٹ میں کہا کہ مودی صاحب جب تک سچ چھپائیںگے ان سے سوال پوچھتے رہیں گے۔ اس پر وزیر داخلہ امیت شاہ سچ بتانے کی بجائے مذکورہ رکن پر برہم ہوگئے اور کہا کہ یہ صاحب دشمن ملک کی وکالت کر رہے ہیں۔ ایک اور رکن نے توجہ دلائی کہ حالیہ جنگ میں چین اور ترکیہ سمیت ساری دنیاپاکستان کے ساتھ تھی۔ ہمیں بتایا جائے کہ بھارت کے ساتھ کون تھا؟ ۔ بھارت کی ہندو توا حکومت سفارتی محاذ پر بھی بری طرح ناکام ہوئی ہے۔ ان حالات میں پاکستان کو اپنی علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لئے ہمہ وقت چوکس اور تیار رہنا چاہئے۔

تازہ ترین