وزیراعظم شہباز شریف نے درست نشاندہی کی کہ جنگ میں بھارت کو شکست دینے کے بعد دنیا میں پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے، عساکرِ پاکستان نے انتہائی مختصر وقت میں دشمن کی غلط فہمی دور کردی۔ ان کے بقول صدر ٹرمپ پاک بھارت جنگ بندی میں اپنے ثالثی کردار کا کئی بار ذکر کرچکے ہیں تو یہ بھی پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ منگل کے روز وزیراعظم نے کابینہ کی توانائی کمیٹی کے اجلاس لاہور ریلوے اسٹیشن پر پاک بزنس ایکسپریس ٹرین کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور انسانی اسمگلنگ کیخلاف عالمی دن پر اپنے پیغام میں جو باتیں کہیں ان میں پاکستان کے وقار کی بلندی کے حوالے سے آنیوالے نکات خاص اہمیت کے حامل ہیں اور ان کا عکس مختلف جہتوں میں نمایاں ہے۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں میں پاکستان پوری طرح متحرک و فعال ہے۔ مختلف ممالک سے وفود کی اسلام آباد آمد، پاکستانی وفود کے مسلسل غیر ملکی دورے، تعاون و اشتراک کی نئی جہتیں لا رہے ہیں۔ کرغیرستان کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد سے مذاکرات اور سمجھوتے بھی اس سلسلے کا حصّہ ہیں۔ پاک چین تعلقات سی پیک کے فیز ٹو پر رابطوں کی صورت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ پاک امریکہ تعلقات سرد مہری کی سابقہ کیفیت سےباہر آتے محسوس ہو رہے ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو رات کے کھانے پر مدعو کرنے کو سفارتی حلقوں میں اہمیت کی نظر سے دیکھا گیا جبکہ اس واقعہ کا حوالہ بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں بھی اپوزیشن نے اپنے انداز میں دیا۔ چار روزہ پاک بھارت جنگ کے 79روز بعد بھارتی اپوزیشن کے بار بار مطالبے پر بلائے گئے اجلاس میں پہلگام حملے، رافیل طیاروں کے گرنے اور متنازع آپریشن ’’مہادیو‘‘ جیسے امور نمایاں رہے۔ اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے کہا کہ اگر مودی نے ٹرمپ کے کہنے پر جنگ بندی نہیں کی اور انڈین طیارے نہیں گرے تو وہ کہہ دیں کہ ٹرمپ جھوٹا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے 29بار دعویٰ کیا کہ سیز فائر انہوں نے کر ایا۔ مودی میں ہمت ہے تو وہ اس ایوان میں امریکی صدر کے بیان کو جھوٹ قرار دیدیں۔ بھارتی رکن پارلیمنٹ امر یندر سنگھ نے کہا کہ انہوں نے پنجاب میں خود رافیل طیارہ گرتے ہوئے دیکھا ۔ وہ ایوان میں تباہ شدہ طیارے کی تصاویر بھی لائے تھے۔ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ یہ دور کی کوڑی لے کر آئے کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں۔ انکے بیان کے بموجب تین پاکستانی دہشت گردوں کو مارا گیا جن کے پاس سے پاکستانی چاکلیٹ ملی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دہشت گردوں سے پاکستانی ووٹر آئی ڈی کارڈ بھی ملے ہیںجبکہ پاکستان میں ووٹر آئی ڈی کارڈز کا سسٹم نہیں ہے اور کوئی دہشت گرد اپنی شناخت ساتھ لیکر موقع واردات پر نہیں جایا کرتا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں دعویٰ کیا کہ دنیا کے کسی بھی رہنما نے انڈیا کو اپنی کارروائی روکنے کو نہیں کہا تھا ۔ بھارتی وزیراعظم نے منگل کی شام لوک سبھا میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 22اپریل کی رات جب امریکی نائب صدر سے ٹیلیفونک گفتگو ہوئی تو انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان بڑا حملہ کرنے والا ہے، میں نے جواب دیا کہ اگر ان کا یہ منصوبہ ہے تو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔ مانیکا گاندھی کے اس سوال کا کوئی سنجیدہ جواب نہیں دیا گیا کہ پہلگام جیسے حساس مقام کو غیر محفوظ کیوں رکھا گیا۔ یہ ایسے جوابات تھے جن سے خود بھارتیوں کا مطمئن ہونا بھی ممکن نہیں۔کیا ہی اچھا ہو کہ بھارتی حکمران خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنے کی بجائے اپنے اور خطے کے مفاد میں پاکستانی نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار کی جامع مذاکرات کی پیشکش پر آگے بڑھیں۔ اور مل بیٹھ کر برصغیر کی ترقی و خوشحالی کی کاوشیں نتیجہ خیز بنائیں۔