• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کاپاکستانی معیشت کے متعلق مجموعی طورپر مثبت امکانات کی نشان دہی کرنا بلاشبہ بڑی امید افزا بات ہے۔ آئی ایم ایف نے اپنی تازہ ترین رپورٹ ’’ورلڈ اکنامک آؤٹ لک اپڈیٹ: غیر یقینی صورتحال میں کمزور عالمی بحالی‘‘ میں پاکستان کیلئے رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو 3.6 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی ہے جو اگرچہ حکومت کے مقرر کردہ 4.2 فیصد ہدف سے کم ہے لیکن گزشتہ مالی سال سے واضح طور پر بہتر ہے۔ اس ضمن میں یہ امر خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پچھلے مالی سال کیلئے شرح نمو کا جو تخمینہ پہلے صرف 0.1فی صد لگایا تھا اسے تازہ جائزے میں بڑھا کر 2.7 فیصد کر دیا ہے جو پاکستانی وزارت خزانہ کے گزشتہ ماہ کے ماہانہ اقتصادی جائزے میں کیے گئے دعوے 2.68فی صد سے بھی زیادہ ہے۔ رواں مالی سال کیلئے ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی جی ڈی پی کی شرح نمو بالترتیب3.1 اور 3فی صد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ اے ڈی پی نے بھی آئی ایم ایف کی طرح پچھلے مالی سال کیلئے پاکستان کی شرح نمو کے تخمینے میں اضافہ کرکے اسے2.5سے بڑھا کر 2.7فی صدکردیا ہے۔ عالمی اقتصادی شرح نمو میں بھی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے معمولی بہتری کا امکان ظاہر کیا ہے ۔ عالمی معیشت میں بہتری کے اسباب میں پیشگی تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ،امریکی ٹیرف نرخوں کا نسبتاً کم اثر، مالیاتی حالات میں کمزور امریکی ڈالر کی بدولت بہتری شامل ہیں، عالمی سطح پر مہنگائی کی شرح میں تین تا چار فیصد تک کمی کا امکان ہے۔ پاکستان بلاشبہ سخت مشکل چیلنجوں کا کامیابی سے مقابلہ کررہا ہے ، تاہم ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ اس فہرست میں کرپشن اور سیاسی بے یقینی و انتشار کا خاتمہ، اور دہشت گردی سے نجات کے علاوہ مہنگائی کے جن کے بار بار بے قابو ہوجانے کا پائیدار تدارک خاص طور پر اہم ہیں۔

تازہ ترین