• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رواں مالی سال کے دوسرے مہینے (اگست) کے آغاز پر پیٹرول 7روپے54پیسے فی لیٹر سستا کرنے کا سرکاری اعلان یقیناً کئی حلقوں کیلئے حوصلہ افزا ہے مگر عام آدمی ایسے اعلانات کے نتائج کا تعین اُن اثرات سے کرتا ہے جو اسے بازار میں فروخت ہونیوالی اشیاء، ٹرانسپورٹ کے کرایوں اور دیگر امور میں ملنے والی سہولتوں یا مشکلات سے ظاہر ہوتے ہیں۔ عوامی ضروریات کے حوالے سے ایک قدرے تسلی بخش خبر یہ بھی ہے کہ اوگرانےماہ اگست کیلئے ایل پی جی کے نرخوں میں17روپے74پیسے فی کلو کمی کردی ۔ اس طرح11.8کلو کا گھریلو سلنڈر2750روپے 60پیسے سے گھٹ کر2541روپے36پیسے کی سطح پر آگیا۔اگست کے پہلے پندرھواڑے کے لئے پیٹرول نرخ میں کمی کی خوشخبری جولائی کےدونوںپندرھواڑوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد سامنے آئی۔ پیٹرول کی قیمت جو31جولائی کو 272روپے 15پیسے فی لیٹر تھی، یکم اگست سے264روپے61پیسے فی لیٹر ہے ۔ اعلان کے بموجب ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت، جو 284روپے 35پیسے تھی، ایک روپیہ48پیسے فی لیٹر اضافے کیساتھ 285روپے83پیسے لیٹر کردی گئی ہے۔ پیٹرول پر پہلے78روپے لیوی جبکہ ہائی اسپیڈ پر لیوی 77روپے تھی۔ موجودہ حکومت عوام کو ریلیف دینے کیلئے ہر ممکن طور پر کوشاں ہے، اسکی جانب سے آئی ایم ایف کی شرائط یا دیگر وجوہ سے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ ہوا تو عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا پورا فائدہ عوام تک منتقل نہ ہوسکے گا۔ عوامی سطح پر یہ بات بہرطور محسوس کی جاتی ہے کہ نرخوں کے تعین کاکوئی سہ ماہی یا ششماہی طریق کار نہ ہونے سے ان کیلئے گھریلو بجٹ سازی ممکن نہیں رہی۔ غربت کی لکیر سے نیچے آنیوالے خاندانوں کیلئے یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی بھی پریشان کن صورت اختیار کرچکی ہے۔ ہمارے اکنامک منیجرز کو ایسی تدابیر پر کام جاری رکھنا چاہئے جن سے عوام کی مشکلات کم کی جاسکیں۔

تازہ ترین