ایوانِ بالا سینیٹ نے پیٹرولیم ایکٹ میں ترمیم منظور کر لی، یہ پیٹرولیم ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور ہو کر آیا ہے۔
بل کے مطابق حکومت آئی ٹی اور ریئل ٹائم کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات کی ڈیجیٹل ٹریکنگ اور ذخائر کی نگرانی کرے گی، پیٹرولیم مصنوعات کی پیٹرول اسٹیشن و ذخیرے کی جگہ تک ترسیل کی بھی ریئل ٹائم ٹریکنگ ہو گی۔
پیٹرولیم ایکٹ میں ترمیم کے بل میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر پیٹرول امپورٹ، ٹرانسپورٹ، ذخیرہ، ریفائن یا بلینڈ کرنے پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا، جرم دہرانے پر 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہو گا۔
بل کے مطابق لائسنس کے بغیر پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ یا فروخت کرنے پر ڈپٹی کمشنر کارروائی کرے گا، مشینری، مواد، اسٹوریج ٹینک اور پیٹرولیم مصنوعات کو ضبط کر کے مالک پر 1 کروڑ روپے جرمانہ ہو گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ اگر لائسنس زائد المیعاد یا منسوخ ہو جائے تو 6 ماہ کا گریس پیریڈ دیا جائے گا، محکمۂ ایکسپلوسیو درخواست پر 1 ماہ میں لائسنس کی تجدید کرے گا، تاخیر پر افسر وجوہات دے گا۔
پیٹرولیم ایکٹ میں ترمیم کے بل کے مطابق لائسنس کی تجدید نہ ہونے پر سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن کے پاس اپیل دائر کی جا سکے گی، اسمگل شدہ پیٹرولیم مصنوعات ذخیرہ یا فروخت کرنے والے لائسنس یافتہ شخص کی اسٹوریج بند کر دی جائے گی، اسمگل شدہ پیٹرول فروخت کرنے پر تمام مشینری، سامان، مواد، اسٹوریج ٹینک ضبط ہو گا، ضبطگی کے ساتھ 100 ملین جرمانہ ہو گا اور لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ میں ملوث ٹرانسپورٹ کو ضبط کر لیا جائے گا، متاثرہ شخص عدالت سے رجوع کر سکے گا۔
پیٹرولیم ایکٹ میں ترمیمی بل کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پیٹرولیم کی اسمگلنگ روکنے کے لیے آئی ٹی ٹریکنگ شامل کی جا رہی ہے، پیٹرولیم کی اسمگلنگ روکنے کے لیے غیر قانونی ٹرانسپورٹیشن یا صفائی پر سخت ایکشن ہو گا، غیر قانونی پیٹرول پمپس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، غیر قانونی پیٹرول کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ڈپٹی کمشنر کو ضبطگی کا اختیار دیا جا رہا ہے۔