یہ حیران کن بات ہے کہ دنیا میں آج بھی 2 ممالک ایسے ہیں جہاں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے کوئی روایتی یونیورسٹی نہیں ہے۔
ویٹیکن سٹی یورپ میں واقع دنیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے جو روم کے اندر واقع ہے، یہاں کی آبادی ایک ہزار سے بھی کم ہے اور رقبہ صرف 49 ہیکٹر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کسی یونیورسٹی کا قیام ممکن نہیں۔
اس ملک سے تعلق رکھنے والے طلبہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے زیادہ تر روم یا اٹلی کے دیگر حصوں میں جاتے ہیں۔
یہ حیران کن بات ہے کہ لکسمبرگ ایک ترقی یافتہ اور خوشحال یورپی ملک ہے جس کی آبادی تقریباََ 6 لاکھ 82 ہزار ہے لیکن وہاں بھی کوئی روایتی یونیورسٹی نہیں ہے بلکہ وہاں سرکاری ادارے اعلیٰ تعلیم اور ٹیکنیکل تعلیم فراہم کرتے ہیں۔
ملک میں بہت اچھا منظم تعلیمی نظام موجود ہے اور وہاں بچے 4 سے 6 سال کی عمر تک پری اسکول جاتے ہیں پھر 6 سے 12 سال کی عمر کے بچے پرائمری اسکول اور 12 سے 18 سال کے بچے سیکنڈری اسکول جاتے ہیں۔
لکسمبرگ میں ثانوی تعلیم کو عام اور تکنیکی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں فرانسیسی، جرمن اور لکسمبرگش میں تعلیم دی جاتی ہے۔
اس ملک کے زیادہ تر طلبہ پیشہ ورانہ ڈگریوں اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے فرانس، جرمنی یا بیلجیئم کا رخ کرتے ہیں۔
یہ انوکھی حقیقت دنیا بھر میں تعلیم کے نظام کی مختلف سمتوں کو اجاگر کرتی ہے کہ ترقی یافتہ اور چھوٹے دونوں ممالک اپنی مخصوص ضروریات کے مطابق تعلیمی نظام کا انتخاب کرتے ہیں۔