ہجوم……
ایک شریف خاتون نیکلس پہنے شاپنگ کرنے پہنچیں۔
ایک چور کی نظر پڑی، تو نیکلس جھپٹ کر بھاگ نکلا۔
ہجوم پیچھے بھاگا، اور چور کو پکڑ کر لاتوں اور گھونسوں پر رکھ لیا۔
پہلے جوانوں نے پیٹا، پھر بزرگوں نے صلواتیں سنائیں، آخر اُسے مرغا بنا دیا۔
یہ سب دیکھ کر اس شریف النفس خاتون کو رحم آگیا۔ کہنے لگیں:
’’اِسے معاف کر دیں۔ یوں بھی یہ نیکلس نقلی ہے۔‘‘
’’کیا، نیکلس نقلی ہے؟‘‘
ہجوم کو سانپ سونگھ گیا، چور پر اٹھتے ہاتھ رک گئے۔
سب خاتون کو یوں گھورنے لگے، جیسے وہ ہی چور ہو۔
ایسے میں چور کپڑے جھاڑتے ہوئے اٹھا، اور سرد آہ بھری:
’’شرافت کا تو اب زمانہ ہی نہیں رہا۔‘‘
ایک نوجوان نے چور کی کالر ٹھیک کرتے ہوئے تائید کی:
’’ہاں بھائی، اب تو کسی کا بھی اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔‘‘