قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے دریاؤں کے بہاؤ کو روکنے، ڈیموں اور نہروں کی تعمیر، جنگلات اور زمینوں کی تباہی، سمندر، پہاڑوں اور ماحول کو نقصان پہنچانے کو سندھ اور ملک دونوں کے مفاد کے خلاف قرار دیا ہے۔
انہوں نے ہیوسٹن میں شاہ لطیف کلچرل انسٹیٹیوٹ ہیوسٹن کے سربراہ محمود ڈاہری کی رہائش گاہ پر سندھی کمیونٹی اور مختلف وفود سے گفتگو کی۔
ان کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ پر حملہ دراصل سندھ کی زندگی پر حملہ ہے۔ یہ دریا صوبے کی 5 ہزار سالہ تہذیب کا ستون ہے۔
ایاز لطیف پلیجو نے الزام لگایا ہے کہ پیپلز پارٹی دریائے سندھ کے ڈاکوؤں کے ساتھ مل کر پانی کے مسئلے پر سندھ کے ساتھ دھوکا دہی کر رہی ہے اور سندھ کو ایک صحرائے بے آب و گیاہ میں بدلنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس سے صوبے کے مزید لوگ نشانے پر ہوں گے اور دباؤ میں آئیں گے، جس کے نتیجے میں عوام میں غصہ اور نفرت بڑھے گی۔
ان کے مطابق سندھ کو دشمن کی سر زمین قرار دے کر ٹکڑوں میں بانٹنے اور کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے زمین اور وسائل پر قبضے کی سازش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر خونریزی کا منصوبہ دراصل زرعی معیشت کو تباہ کرنے کی کوشش ہے، جبکہ سندھ پر مسلسل پابندیاں عائد کر کے عوام کو یرغمال بنایا جارہا ہے۔ انتخابات کو بھی سندھ کے وسائل اور حقوق دبانے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ سندھ نے دنیا کو امن، محبت اور جدوجہد کا پیغام دیا، مگر آج خود بھوک، بدامنی اور افلاس کا شکار ہے۔ گوٹھوں اور کچی آبادیوں میں لوگ ایک وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں، جبکہ سندھ کرپشن، سرداری نظام، شدت پسندی اور وڈیرہ شاہی کا مرکز بنا دیا گیا ہے۔
ان کے مطابق شہروں اور دیہاتوں میں خواتین، بچے اور اقلیتی برادری غیر محفوظ ہیں اور نوجوانوں کے لیے روزگار اور میرٹ کے دروازے بند ہو چکے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ زرعی منصوبوں کے نام پر زمینوں اور پانی پر قبضہ فوری طور پر روکا جائے، سیاسی جماعتیں اقتداری مفادات کے لیے لسانی اور انتہا پسندی کی سیاست ترک کریں۔ سندھ کے پانی، زمینوں، جزیروں اور وسائل پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ایاز لطیف پلیجو نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ برابری، تعلیم، صحت، میرٹ اور ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔