اسلام آباد میں پاکستان حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے، حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی ایک اور بڑی شرط پوری کردی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سول سرونٹس کے اثاثہ جات کے قواعد میں ترمیم کا مسودہ جاری کردیا ہے۔
آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت گریڈ 17 سے 22 کے افسران کے اثاثے ڈکلیئر کیے جائیں گے ،ایف بی آر کے مطابق پبلک سرونٹ کی نئی تعریف گریڈ 17 اور اس سے بالا افسران پر مشتمل ہوگی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں، خودمختار اداروں اور کارپوریشنز کے افسران بھی شامل ہیں، نیب آرڈیننس 1999ء کے تحت مستثنیٰ افراد اس تعریف میں شامل نہیں ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ایف بی آر نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مجوزہ مسودے پر 7 دن کے اندر اندر آراء اور تجاویز اور اعتراضات طلب کرلیے ہیں ، مقررہ معیاد کے بعد موصول ہونے والی آراء، تجاویز اور اعتراضات کو قبول نہیں کیا جائے۔
ایف بی آر نوٹیفکیشن کے مطابق مجوزہ ترامیم سول کی جگہ لفظ کے استعمال سے متعلق ہیں، ترمیمی قواعد اب پبلک سرونٹس پر لاگو ہوں گے۔
ایف بی آرحکام کے مطابق ترامیم کا مقصد شفافیت اور انتظامی وضاحت بڑھانا ہے،اثاثہ جات کے گوشواروں کے تبادلے کا نظام مزید موثر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ایف بی آر نے ترمیمی مسودہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء کی دفعہ 237 کے تحت تیار کیا ہے۔