غزہ میں اسرائیلی فوج کی جارحیت میں شہید 6 سالہ فلسطینی بچی ہند رجب کی زندگی پر بنی فلم آج اٹلی کے شہر وینس میں منعقدہ فلم فیسٹیول میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
ہند رجب کی والدہ کو امید ہے کہ ان کی بیٹی کے آخری لمحات پر مبنی فلم جنگ کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوگی۔
ہند رجب کی لاش جنوری 2024ء میں غزہ شہر سے برآمد ہوئی تھی، جب اس کی کار پر گولیاں برسائی گئی تھیں، اس دوران ہند نے کئی گھنٹوں تک فلسطینی ریڈ کریسنٹ کو ایمرجنسی کالز کیں، جن کی آڈیو ریکارڈنگز کو فلم دی وائس آف ہند رجب میں شامل کیا گیا ہے۔
ہند کی والدہ وسام حمادہ نے گفتگو میں کہا، ’میں چاہتی ہوں کہ یہ فلم اس تباہ کن جنگ کو روکنے میں مدد دے اور غزہ کے دوسرے بچوں کو بچایا جا سکے، میری بیٹی کی آواز اب پوری دنیا سن رہی ہے، وہ کبھی نہیں بھلائی جائے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہند کی موت نے دنیا بھر میں غم و غصے کو جنم دیا لیکن پھر بھی عالمی برادری نے فلسطینی والدین اور بچوں کو بچانے کے لیے کچھ نہ کیا، دنیا نے ہمیں بھوک، خوف اور جبری بے دخلی کے حوالے کر دیا، یہ ایک بہت بڑی بے وفائی ہے۔
تیونس سے تعلق رکھنے والی فلم کی ہدایتکارہ کاوثر بن ہانیا نے کہا کہ جب میں نے ہند کی آخری کالز سنیں تو فوراً فلسطینی ریڈ کریسنٹ سے رابطہ کیا، میں نے ہند کی والدہ سے طویل بات کی، ان لوگوں سے بات کی جو اس کال کی دوسری طرف تھے، میں نے سنا، میں روئی اور پھر میں نے لکھا۔
یاد رہے کہ ہند رجب کی لاش اس کے خاندان کے 6 افراد اور دو ریڈ کریسنٹ کارکنان کے ساتھ ملی تھی جو اسے بچانے پہنچے تھے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی حملے میں رجب اور اس کے خاندان کے کچھ افراد شہید ہوگئے تھے۔
فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (پی آر سی ایس) نے اسرائیل پر الزام لگایا تھا کہ اس نے جان بوجھ کر اس ایمبولینس کو نشانہ بنایا جو ہند رجب کو بچانے کے لیے بھیجی گئی تھی۔
بچی نے مدد کی درخواست کرتے ہوئے ٹیلی فون پر کئی گھنٹے گزارے تھے اور پسِ منظر میں گولیوں کی آوازوں کی گونج سنائی دے رہی تھی۔