برطانوی حکومت کو منگل کے روز سرکاری بانڈز (گلٹس) کی مارکیٹ میں نئی فروخت کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، جس سے وزارتٍ خزانہ کو آئندہ بجٹ کی تیاریوں میں مزید مشکلات درپیش ہو گئی ہیں۔
30 سالہ برطانوی حکومتی قرضے پر منافع (یِیلڈ) 1998ء کے بعد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جو 5 اعشاریہ 723 فیصد ریکارڈ کیا گیا، اس کا مطلب ہے کہ حکومت کو بین الاقوامی مارکیٹوں سے قرض لینے پر زیادہ سود ادا کرنا ہو گا۔
ماہرین کے مطابق بانڈ کی قیمت گرنے سے اس کی یِیلڈ بڑھ جاتی ہے، جو اس شرحِ سود کی عکاسی کرتی ہے جو سرمایہ کار حکومت یا کسی کمپنی کو قرض دینے کے لیے طلب کرتے ہیں۔
برطانوی بانڈز پر بڑھتی ہوئی یِیلڈ کا رجحان عالمی سطح پر دیکھا جا رہا ہے، جہاں امریکا کی غیر یقینی پالیسیوں کے خدشات نے دیگر بڑی معیشتوں جیسے جرمنی، امریکا اور فرانس میں بھی قرضوں کی لاگت بڑھا دی ہے۔
معاشی تھنک ٹینک آئی پی پی آر کی اقتصادی پالیسی کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر کارسٹن جنگ نے کہا ہے کہ یہ تبدیلیاں مخصوص طور پر برطانیہ سے متعلق نہیں ہیں بلکہ عالمی رجحانات کا حصہ ہیں۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ پہلے ہی ہر سال 100 ارب پاؤنڈ سے زیادہ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں صرف کر رہا ہے، جس کے بعد حالیہ اضافہ حکومتی مالی پالیسی کو مزید محدود کر رہا ہے۔
ادھر 10 سالہ برطانوی بانڈ کی یِیلڈ، جسے دفترِ برائے بجٹ ذمے داری او بی آر حکومتی مستقبل کے قرضوں کی لاگت کے اندازے کے لیے استعمال کرتا ہے، وہ بھی منگل کو جنوری کے بعد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
اسی دوران برطانوی پاؤنڈ کی قدر بھی کمزور ہو گئی اور یہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں 1 اعشاریہ 5 سینٹ سے زیادہ گر کر 1 اعشاریہ 3390 ڈالر تک آ گیا، یہ رواں سال اپریل کے بعد پاؤنڈ کی سب سے بڑی یومیہ گراوٹ تھی۔