3 ستمبر 1965ء کے تاریخی دن ایک بھارتی پائلٹ نے پاک فضائیہ کے ساتھ فضائی جھڑپ میں اپنا طیارہ خود پاکستان کے حوالے کر دیا۔
پاک فضائیہ کی ہیبت سے دشمن ہمیشہ ہی کانپتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ آج سے تقریباً 60 سال قبل پیش آیا جب 3 ستمبر 1965ء کے دن ایک خطرناک فضائی جھڑپ کا اختتام اس طرح ہوا کہ بھارتی فضائیہ کی جانب سے جھڑپ میں قیادت کرنے والے پائلٹ نے اپنی جان بچانے کے لیے اپنا طیارہ پاکستان میں اتار کر خود کو پاکستان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔
یہ 3 ستمبر 1965ء دوپہر 11 بجے کا وقت تھا، پاکستانی شہر پسرور کی فضا میں پاکستانی سیبر طیارے اور بھارتی نیٹ طیاروں کے درمیان فضائی جھڑپ جاری تھی، بھارتی حملہ آور طیاروں کی قیادت اسکواڈرن لیڈر برجپال سنگھ سکند کرہے تھے۔
فضائی جھڑپ میں ایک خوشگوار موڑ اس وقت آیا جب اچانک آواز سے دگنی رفتار کا حامل پاکستانی اسٹار فائٹر طیارہ اس جھڑپ میں شامل ہوگیا جو فلائٹ لیفٹیننٹ حکیم اللّٰہ اُڑا رہے تھے۔
جھڑپ میں پاکستانی اسٹار فائٹر طیارے کو دیکھتے ہی بھارتی طیارے حملہ چھوڑ کر راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور ہوگئے، لیکن بھارتی فارمیشن کمانڈر برجپال اتنے زیادہ خوفزدہ ہوگئے کہ انہوں نے اپنا طیارہ فوری طور پر پاکستانی حدود میں پسرور کے قریب ایک چھوٹی سی فضائی پٹی پر اتار کر اپنے آپ کو اپنے لڑاکا طیارے کے ہمراہ پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا۔
بھارتی طیارے کے لینڈ کیے جانے کے بعد ایک اور پاکستانی پائلٹ فلائٹ لفٹیننٹ سعد حاتمی، جو برطانیہ میں نیٹ طیارہ اڑانے کا تجربہ رکھتے تھے، نے بھارتی نیٹ طیارے کو پسرور سے سرگودھا پہنچایا، جہاں بعد میں یہ طیارہ پاک فضائیہ کے پائلٹس نے مشقوں میں تجربے کے حصول کے لیے استعمال کیا۔
آج برجپال سنگھ کا برطانوی ساختہ نیٹ طیارہ کراچی میں قائم پاک فضائیہ کے میوزم میں محفوظ ہے۔
اسکواڈرن لیڈر برجپال سنگھ جو جنگی قیدی بن گئے تھے، پاکستان نے انہیں خیر سگالی کے جذبے کے طور پر جنوری 1966ء میں رہا کرکے بھارت بھیج دیا تھا، جہاں انہوں نے اکتوبر 1986ء تک اپنی فضائیہ میں خدمات انجام دیں۔
اس واقعے کے سب سے اہم کردار فلائٹ لیفٹیننٹ حکیم اللّٰہ تھے جو بعد میں 1988 میں پاک فضائیہ کے پانچویں سربراہ بنے اور 1991ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔