لاہور کے علاقے کاہنہ میں 6 سال پہلے جنات کے ہاتھوں مبینہ طور پر اغواء ہونے والی خاتون کی بازیابی کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر پولیس ٹیم نے کام شروع کر دیا ہے۔
پولی گرافک ٹیسٹ بے نتیجہ رہے، مغویہ کو دم کرنے والے پیر اور اس کے کئی رشتے داروں کو شاملِ تفتیش کر لیا گیا ہے۔
2019ء میں 2 بچوں کی ماں فوزیہ کے جنات کے ہاتھوں اغواء کے کیس میں مغویہ کی بازیابی کے لیے اس کی ماں، ساس اور شوہر سمیت 5 افراد کے پولی گرافک ٹیسٹ کروائے گئے جن کا نتیجہ کچھ نہیں نکلا۔
5 ہزار موبائل فون نمبروں کی جیو فینسنگ کی گئی، جن میں سے 100 سے زائد شارٹ لسٹ کر لیے گئے، اسپتالوں، قبرستانوں، درگاہوں اور پارکوں میں مغویہ کی بازیابی کے پوسٹر آویزاں کر دیے گئے ہیں۔
مغویہ فوزیہ کی 2013ء میں وٹہ سٹہ کی شادی ہوئی، نند شکیلہ 4 بچوں کی ماں ہے اور آج بھی اپنے شوہر کے ساتھ رہ رہی ہے۔
فوزیہ بی بی کا شناختی کارڈ بھی نہیں ہے، بغیر شناختی کارڈ اس کا رمضان سے نکاح ہوا تھا، اس کا موبائل فون بھی اپنا نہیں تھا، ساس کا فون استعمال کرتی تھی۔
مغویہ 2019ء میں غائب ہوئی تو اس کی ماں حمیدہ بی بی کی مدعیت میں مقدمہ درج ہوا، جس میں بتایا گیا کہ مغویہ کے سسرال والے کہتے ہیں کہ فوزیہ کو جنات نے اغواء کر لیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق فوزیہ کی والدہ بیٹی کو دم کروانے کے لیے قصور لے کر جاتی تھیں۔
پولیس کی جانب سے دم کرنے والے شخص عمر پاکستانی، مغویہ کے شوہر، ساس، سسر، ماموں سمیت متعدد افراد کو شاملِ تفتیش کر لیا گیا ہے، فوزیہ کی ماں کا ڈی این اے 2019ء سے فرانزک سائنس ایجنسی میں موجود ہے لیکن تاحال کسی سے میچ نہیں ہو سکا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مغوی خاتون کی جلد بازیابی کا حکم دے رکھا ہے۔