جنگ ستمبر 1965ء آج کے دن پاک فضائیہ کے شاہینوں نے پاکستان کے لیے خطرہ بنے والے امرتسر ریڈار کو تباہ کرکے دشمن پر کاری ضرب لگائی۔
آج سے ساٹھ سال قبل جب جنگ ستمبر جاری تھی، پاک فضائیہ کے شاہین دشمن کے فوجی ٹھکانوں کا صفایا کرنے میں مصروف تھے، لیکن اس دوران دشمن کا ایک ریڈار مسلسل عرضِ پاک کے لیے خطرہ بنا ہوا تھا۔
دشمن کا یہ ریڈار امرتسر کے قریب نصب کیا گیا تھا جس سے دشمن پاکستان کے اندر دور تک پاک فضائیہ کے طیاروں کی نگرانی کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا، بھارتی افواج میں اس ریڈار کو خفیہ طور پر "فش آئل" کہہ کر پکارا جاتا تھا۔
پاک فضائیہ نے پاکستان کے لیے خطرہ بنے والے اس طاقتور ریڈار کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے مشن سرگودھا میں موجود 33 ونگ کے کمانڈر انور شمیم کے سپرد کیا گیا۔
پاک فضائیہ کی اس حملہ آور فارمیشن کے قیادت ونگ کمانڈر انور شمیم کر رہے تھے، جبکہ اسکواڈرن لیڈر منیرالدین احمد مشن میں انور شمیم کے نائب کی حیثیت سے شامل تھے جبکہ فلائٹ لیفٹیننٹ امتیاز بھٹی اور فلائٹ لیفٹیننٹ سیسل چوہدری بھی اس ٹیم کا حصہ تھے۔
9 ستمبر کی شام پاک فضائیہ کے 4 ایف 86 طیاروں نے فش آئل کو تباہ کرنے کے لیے سرگودھا سے پرواز شروع کی، یہ طیارے بھارتی ریڈار کے نظر سے اوجھل رہنے کے لیے درختوں کی بلندی تک پرواز کرتے ہوئے اپنے ہدف کی جانب بڑھ رہے تھے، حد نگاہ انتہائی کم تھی، اس کے باوجود پاک فضائیہ کے شاہینوں نے اپنا مشن جاری رکھا۔
پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ہدف کو تلاش کرتے ہی حملے شروع کر دیے، فلائٹ لیفٹیننٹ امتیاز بھٹی نے ریڈار پر کمال مہارت سے بم گرائے اور دشمن کو جنگ کا شدید ترین دھچکا دیا جس کا دشمن گمان بھی نہیں کرسکتا تھا، مشن کامیاب ہوچکا تھا لیکن اب پاک فضائیہ کے طیاروں پر دشمن نے شدید حملے شروع کردیے، طیارہ شکن توپوں نے فضا میں ایک انچ بھی محفوظ نہ رہنے دیا۔
اس دوران مشن میں نائب لیڈر کی حیثیت سے شامل اسکواڈرن لیڈر منیر الّدین کا طیارہ دشمن کی طیارہ شکن توپوں کا نشانہ بن گیا اور وہ اس معرکہ میں شہید ہوگئے۔
پاک فضائیہ کے باقی تین پائلٹس اس تباہ کن فائر سے بچنے میں کامیاب رہے اور باآسانی وطن واپس لوٹ گئے۔