حال ہی میں چین میں منعقد شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہ اجلاس اور بیجنگ کے تیانمن اسکوائر پر ہونیوالی شاندار فوجی پریڈ میں چین کی عسکری طاقت اور جدید دفاعی ٹیکنالوجی کے مظاہرے نے امریکہ اور یورپی ممالک کو حیرت زدہ اور تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پریڈ کو رات گئے جاگ کر براہ راست دیکھا اور اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’’ولادیمیر پیوٹن، شی جن پنگ اور کم جونگ امریکہ کیخلاف بیجنگ میں سازش کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں۔‘‘ فوجی پریڈ سے ایک روز قبل منعقد ہونیوالا SCO سربراہی اجلاس غیر معمولی اہمیت کا حامل تھا کیونکہ دنیا اس وقت کئی بین الاقوامی تنازعات کا شکار ہے۔ اس اہم اجلاس میں روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، وزیراعظم شہباز شریف اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سمیت دیگر رکن ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) دنیا کی 40فیصد آبادی رکھنے والے 9ممالک چین، روس، پاکستان، بھارت، تاجکستان، ازبکستان، قازقستان، کرغزستان اور ایران پر مشتمل ایک علاقائی اتحادی تنظیم ہے۔ حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد پاکستان اور بھارت کے سربراہان مملکت کا پہلی بار ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونا انتہائی اہم پیشرفت تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس میں نریندر مودی کی موجودگی میں پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا اور کہا کہ ’’بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگرد حملوں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے ثبوت ہیں، ان گھنائونے جرائم میں ملوث ذمہ داروں اور ان کے سہولت کاروں کو جوابدہ ہونا ہوگا۔‘‘ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں جعفر ایکسپریس، خضدار حملے اور پہلگام واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی جو یقیناً دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی بڑی کامیابی ہے۔ چین ہر سال جنگ عظیم دوئم میں جاپان سے فتح کے دن کو ’’وکٹری ڈے‘‘ کے طور پر مناتا ہے مگر اس بار اس دن کو SCO کانفرنس سے جوڑ کر جس شان و شوکت سے 80ویں سالگرہ منائی گئی، اسکی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ بیجنگ کے تیانمن اسکوائر پر منعقدہ فوجی پریڈ میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن، شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اور وزیراعظم شہباز شریف سمیت 26 ممالک کے سربراہان مملکت نے شرکت کی۔ فوجی پریڈ میں پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی موجودگی پر بھارت میں شدید ردعمل دیکھا گیا اور بھارتی میڈیا اور عسکری حلقے انکی شرکت سے خاصے برہم نظر آئے جو اس بات کی علامت ہے کہ چین اور پاکستان کا دفاعی اتحاد بھارت کیلئے تشویش کا باعث بن چکا ہے۔ چین کے ’’وکٹری ڈے‘‘ پر پریڈ صرف ایک فوجی پریڈ نہیں بلکہ چین کی عالمی حیثیت اور دفاعی طاقت کا مظہر تھی۔ یہ پہلا موقع تھا جب ماڈرن ترین ففتھ جنریشن اسٹیلتھ فائٹر جیٹس کا اسکوارڈن پریڈ کا حصہ بنا۔ پریڈ میں 20ہزار کلومیٹر رینج والے DF-5C انٹر کانٹی نینٹل بیلسٹک میزائل کی نمائش بھی کی گئی جو امریکہ، یورپ اور افریقہ سمیت دنیا میں کہیں بھی اپنے ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے۔ اسکے علاوہ آواز کی رفتار سے 5گنا تیز ہائپر سونک میزائل، بغیر پائلٹ جنگی طیارے اور خود کار آبدوزیں،وائے جے 21جنگی طیارے، جہاز شکن کروز میزائل، آبدوز سے لانچ کئے جانے والے جے ایل 3بیلسٹک میزائل، گوام کلر اور دیوہیکل آبدوز ڈرونز بھی نمائش کا حصہ تھے۔ پریڈ میں دشمن کے الیکٹرانک نظام کو مفلوج اور پائلٹ کو اندھا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے ایل وائے ون (LY-1) لیزر ہتھیار اور گوام کلر نامی میزائل کی نقاب کشائی بھی کی گئی جو امریکی جزیرے گوام میں قائم اہم فوجی اڈے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چین کے وکٹری ڈے کو شایان شان طریقے سے منانے کا مقصد صرف ایک فوجی طاقت کا مظاہرہ نہیں تھا بلکہ دنیا کو یہ باور کرانا تھا کہ چین عالمی سطح پر ایک بڑی عسکری طاقت بن چکا ہے جو نہ صرف اپنی خود مختاری کا دفاع کرسکتا ہے بلکہ کسی بھی ممکنہ حملے کا موثر جواب دینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ صدر شی جن پنگ نے عظیم الشان فوجی پریڈ سے خطاب میں کہا کہ ’’چینی قوم کے عروج کو روکا نہیں جاسکتا اور نہ ہی چین کسی سے خوفزدہ ہوگا، دنیا میں نئی صف بندی کی ضرورت ہے جو طاقت کے زور پر نہیں بلکہ برابری کی بنیاد پر قائم ہو۔‘‘ انہوں نے اپنے خطاب میں امریکہ کی بالادستی کی سیاست، ٹرمپ کی تجارتی جنگ اور مغرب کی منافقانہ پالیسی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ چینی صدر کے حالیہ خطاب کو عالمی سطح پر ایک نئے بلاک سے تشبیہ دی جارہی ہے۔ ماضی میں چین اپنی ملٹری پاور کو منظر عام پر لانے سے گریز کرتا رہا تھا لیکن اس بار چین نے SCO اجلاس اور عسکری پریڈ کا انعقاد کرکے مغرب کو واضح پیغام دیا ہے کہ چین بڑی معاشی طاقت اور عالمی سرمایہ کاری کیلئے ایک اہم ملک ہے اور وہ امریکی ٹیرف سے بالکل خوفزدہ نہیں۔ اسی طرح فوجی پریڈ میں طاقت کا مظاہرہ کرکے مغرب کو یہ پیغام دیا گیا کہ چین اپنی خود مختاری، سیکورٹی اور علاقائی مفادات کے دفاع کیلئے ہر حد تک جاسکتا ہے اور وہ امریکی دھمکیوں میں نہیں آئیگا۔SCO کانفرنس اور فوجی پریڈ کا انعقاد صرف تقریبات نہیں بلکہ عالمی بیانئے کا حصہ ہیں۔ چین دنیا میں اب ایک ایسی عالمی طاقت کے طور پر ابھرا ہے جو نہ صرف معیشت میں مغرب کو چیلنج کررہا ہے بلکہ دفاعی میدان میں بھی خود کو منوارہا ہے۔ یہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کیلئے بھی یقینا لمحہ فکریہ ہے کہ وہ کس طرح چین کے بڑھتے اثر و رسوخ پر قابو پائیں۔ دنیا میں ایک نیا ورلڈ آرڈر تشکیل پارہا ہے جہاں ترقی پذیر ممالک کے سامنے یہ چیلنج ہے کہ وہ مغرب کی پرانی گیم کا حصہ بنیں یا مشرق کے نئے ابھرتے نظام کو اپنائیں۔ موجودہ صورتحال پاکستان کیلئے بھی ایک سبق ہے کہ وہ ایک متوازن اور خود مختار پالیسی اپناتے ہوئے نیوٹرل رہ کر اور عالمی طاقتوں کے درمیان توازن رکھ کر قومی مفادات کا بہتر تحفظ کرسکتا ہے۔