چین میں بچے کا نام رکھنے پر عدم اتفاق کے باعث ایک جوڑے نے طلاق کی درخواست دائر کر دی۔
شنگھائی میں ایک بچے کا پیدائش سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی اسے پیدائش کے ایک سال بعد تک ویکسینیشن کا شیڈول جاری ہوسکا، کیونکہ بچے کے والدین اس کا نام طے نہیں کر سکے۔
مقامی عدالت نے حال ہی میں جوڑے کے درمیان طلاق کے کیس کی سماعت کی جنکی شادی 2023 میں رجسٹر ہوئی اور اگلے برس انکے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی۔ سارے معاملات اس وقت خراب ہونا شروع ہوئے جب یہ جوڑا بچے کے نام پر متفق نہ ہو سکا۔
دونوں کا اصرار تھا کہ بچہ اُس کے من پسند نام سے پکارا جائے اور دونوں نے ایک دوسرے سے اصل دستاویزات اور پاور آف اٹارنی کا مطالبہ کیا مگر کوئی بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہ تھا۔ عدالت میں پیش کیے گئے شواہد کے مطابق وہ دونوں اسپتال گئے مگر الگ الگ تاکہ اپنے پسند کا نام وہاں اندراج کرا سکیں، لیکن دونوں کی کوششیں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کے باعث مسترد کر دی گئیں۔
یہ بچہ جو کہ ایک سال سے زیادہ کا ہوچکا ہے اب تک اسکا برتھ سرٹیفکیٹ جاری نہیں ہوسکا۔ سماعت کے دوران جج کا کہنا تھا کہ بچے کا نہ تو گھر کے اندراج کے لیے ہاؤس ہولڈ رجسٹریشن ہو سکتا ہے اور اسکی ویکسینیشن کرانا بھی مشکل ہے۔ عدالت نے والدین سے کہا کہ وہ اپنے جذباتی تنازعات کے لیے بچے کو بارگیننگ چپ کے طور پر استعمال نہ کریں۔
عدالت نے بچے کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ایک اسپشل نوٹس برائے نگہداشت جاری کیا، جس کے تحت دونوں والدین کو ایک مقررہ مدت کے اندر بچے کا پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے باہمی تعاون کا پابند کیا گیا۔
تاہم دونوں میں اصل دستاویزات کی تحویل پر جھگڑے باعث عدالت نے فیصلہ کیا کہ اصل پیدائشی سرٹیفکیٹ عارضی طور پر عدالت کی تحویل میں رکھا جائے اور بعد میں ماں کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ لازمی گھریلو اندراج کا عمل مکمل کر سکے۔