کراچی کے علاقے قیوم آباد سے کم عمر بچیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزم کے موبائل فون اور یو ایس بی سے بدفعلی اور غلط حرکات کی ویڈیوز ملی ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں کم عمر بچوں سے مبینہ زیادتی کیس میں پولیس نے ملزم سے تفتیش سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی، ملزم کے خلاف درج مقدمے میں چائلڈ پورنوگرافی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملزم کے خلاف پیکا ایکٹ کی سیکشن 22 کا اضافہ کیا گیا ہے، ملزم کے موبائل فون اور یو ایس بی سے بدفعلی اور غلط حرکات کی ویڈیوز ملی ہیں۔
عدالت نے ملزم شبیر احمد کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
دوسری جانب گرفتار ملزم سے ہونے والی تفتیش کی رپورٹ جیو نیوز نے حاصل کرلی جس میں بتایا گیا کہ ملزم 2011ء میں ایبٹ آباد سے کراچی آیا تھا، 2016ء میں ملزم قیوم آباد میں منتقل ہوا اور شربت کا ٹھیلا لگانا شروع کیا۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم 2016ء سے کم عمر بچے اور بچیوں سے زیادتی کر رہا تھا، ملزم 5 سال سے 12 سال تک کے بچوں کو نشانہ بناتا رہا، ملزم ٹھیلے پر آنے والے بچوں کو انعام کا لالچ دے کر اوپر گھر میں لے جاتا تھا۔
اس حوالے سے ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کا کہنا تھا کہ ملزم نے چند روز قبل ایک بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا، بچی ملزم کے گھر سے یو ایس بی ڈیوائس چھپا کر اپنے ساتھ لے آئی، یو ایس بی میں ملزم کی بچوں سے زیادتی کی 100 زائد ویڈیوز موجود تھیں۔
ڈی آئی جی اسد رضا نے کہا کہ ملزم بچوں کے ساتھ بدفعلی اور زیادتی کرکے ویڈیوز ریکارڈ کرتا تھا، ملزم کے پاس سے ایک ڈائری بھی ملی ہے، ڈائری میں بھی کچھ متاثرہ بچوں کی تفصیلات موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم کے خلاف ماضی میں بھی بچوں سے زیادتی کے کئی مقدمات درج ہوئے ہیں، گرفتار ملزم سے مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے۔