• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قبر کھودنے کا منفرد بین الاقوامی مقابلہ، جیت کا معیار کیا؟

—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

قبر کھودنے کا 8واں بین الاقوامی مقابلہ ہنگری کی ٹیم نے جیت لیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہنگری میں ہر سال دنیا بھر سے گورکن بین الاقوامی قبر کھودنے کی چیمپئن شپ میں حصہ لینے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

2016ء کے بعد سے سوائے 2020ء اور 2021ء کے ہر سال ہنگری کے قبرستان آپریٹرز اور مینٹینرز کی ایسوسی ایشن دنیا بھر سے قبر کھودنے والوں کو یورپی ملک میں عالمی قبر کھودنے والی چیمپئن (ورلڈ گریو ڈگنگ چیمپئن) کا خطاب جیتنے کے لیے مدعو کر رہی ہے۔

اس چیمپئن شپ میں 2 افراد پر مشتمل ہر ٹیم کو قبر کھودنے کی اپنی صلاحیتوں کو آزمانا پڑتا ہے، جس میں 2 میٹر لمبی، 80 سینٹی میٹر چوڑی اور 1.6 میٹر گہری قبر 2 گھنٹے کے اندر کھودنی ہوتی ہے اور پھر تقریباً 2.5 ٹن مٹی کو دوبارہ گڑھوں میں ڈال کر ایک صاف ستھرا قبر کا ٹیلہ بنانا ہوتا ہے، یہ کام کافی آسان لگتا ہے لیکن رفتار، درستگی اور تفصیل پر توجہ اس کے وہ اہم معیار ہیں جن کی بنیاد پر مقابلہ کرنے والوں کی جیت کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

آٹھویں بین الاقوامی قبر کھودنے کی چیمپئن شپ رواں مہینے 6 ستمبر کو منعقد ہوئی جس میں شرکاء کی کارکردگی کو 10 نکاتی پیمانے رفتار، خوبصورتی اور درستگی کی بنیاد پر درجہ بندی دی گئی۔

ہنگری کی ٹیم پاراکلیٹوز نان پرافٹ نے صرف ڈیڑھ گھنٹے سے کچھ زیادہ کا وقت صرف کر کے لگاتار دوسرے سال پہلا انعام حاصل کیا۔

اس ٹیم کے ارکان لاسزلو کس اور رابرٹ ناگے نے 1 گھنٹہ 33 منٹ 20 سیکنڈ میں مہارت سے قبر کھودنے اور اسے پاٹنے کا کام انجام دے کر یہ مقابلہ جیتا اور پچھلے سال کی اپنی پہلی پوزیشن کا دفاع کیا۔

فاتحین نے اپنی کامیابی کا سہرا اپنے روزمرہ کے معمول کو دیا جس میں کوئی خاص تربیت شامل نہیں۔

اس سال کے مقابلے میں روس کی نمائندگی نووسیبیرسک کریمیٹوریم کے ملازمین نے کی جو بدقسمتی سے آخری پوزیشن پر آئے، انہوں نے اپنی خراب کارکردگی کا الزام گرم موسم پر لگایا۔

بین الاقوامی قبر کھودنے کی چیمپئن شپ کا مقصد قبر کھودنے کے پیشے کا وقار بڑھانا، نوجوانوں کو اس ملازمت کی طرف راغب کرنا اور ان کی صلاحیتوں کو ظاہر کرنا ہے۔

مزید برآں منتظمین اس چیمپئن شپ کو گورکنوں کی محنت کو تسلیم کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں، جس کے لیے ناصرف جسمانی فٹنس بلکہ ذہنی طاقت کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

دلچسپ و عجیب سے مزید