• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بنگلوں، گاڑیوں اور زیورات کی نمائش کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ایسے ٹیکس نادہندگان کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے، جو ٹیکس یا تو دیتے نہیں یا کم دیتے ہیں، مگر سوشل میڈیا پر اپنی امارت کا اظہار خوب بڑھ چڑھ کر کرتے ہیں۔ 

انسانی تاریخ فخر جتانے اور ایک دوسرے سے بڑھ جانے سے بھری پڑی ہے۔ آج کل ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ گاڑی خریدو گھر خریدو، بچے کی گریجویشن پر یا چھٹیاں منانے ملکوں ملکوں جاؤ، ہوٹلنگ، شاپنگ، شادیاں۔ سب کچھ سوشل میڈیا پر موجود ہے۔ 

خبر یہ ہے کہ ایف بی آر کا ایک ونگ اس ڈیٹا کو اے آئی کی مدد سے کھنگال رہا ہے۔ مشین کو بس سکھانا پڑا اس نے سوشل میڈیا پوسٹ کا آڈٹ کرکے بتا دیا ہے کہ کس کے لائف اسٹائل کا کیا ٹیکس بنے گا؟

ایف بی آر ذرائع بتاتے ہیں کہ جمع ہونے والے ڈیٹا اور جمع کروائے گئے ٹیکس میں فرق ہے۔ بورڈ کا ارادہ اس سال جمع کروائے گئے ریٹرن کا آڈٹ اور ریٹرن فرق پر کارروائی کرنے کا ہے۔

لوگ شاید کہیں کہ اس قسم کی کوششیں پہلے بھی ہوتی رہی ہے۔ لیکن کیا خبر اس بار شِیر آجائے۔ اس لیے شاہانہ زندگی گزارنے والے ٹیکس نادہندہ اور ٹیکس چوروں کو مشورہ ہے کہ اس سال اپنا ٹیکس ریٹرن ایمانداری سے جمع کروائیں۔ 

دوسری جانب چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو عائشہ فاروق نے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن کو خط لکھ کر ٹیکس نادہند گان کی معلومات دینے والوں کی انعامی رقم 15 لاکھ روپے سے بڑھا کر 15 کروڑ کرنے کی سفارش کردی۔

چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو عائشہ فاروق نے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن لکھے خط میں کہا ہے کہ ٹیکس نادہندگان یا کم ٹیکس دینے کی معلومات دینے والوں کی رازداری کو یقینی بنانا ہوگا، معلومات دینے والوں کو قانونی تحفظ ملنا چاہیے۔

خط کے متن میں کہا گیا کہ انکم ٹیکس گوشواروں میں افسانہ لکھا جا رہا ہے، لوگ محل نما گھروں میں 24 گھنٹے ایئرکنڈیشن سے لطف اندوز ہوتے، قیمتی گاڑیاں چلاتے، برانڈڈ کپڑے پہنتے ہیں، امیر لوگوں کے انکم ٹیکس گوشوارے ان کے طرزِ زندگی کی عکاسی نہیں کرتے، ٹیکس دہندگان خود کار تشخیص کی سہولت کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔

تجارتی خبریں سے مزید