• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگ کی ساخت تبدیل، جدید ڈرونز نے ٹینکوں کو مات دیدی

ٹینک ٹینک نہیں رہے، ڈرونز نے جنگ کی ساخت ہی بدل کر رکھ دی۔

روس یوکرین جنگ میں ٹینکوں کی شکل و صورت ہی بدل گئی، جدید ڈرونز نے لاکھوں ڈالرز مالیت کے ٹینک کو مات دے دی۔ فوجی اپنے ٹینکوں پر جال اور زنجیریں ڈال کر اور فولادی پنجرے لگا کر ٹینکوں کو ڈرونز سے چھپانے پر مجبور ہوگئے۔

امریکی ابرامز بھی ڈرون حملوں کے سامنے بے بس نکلے، ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل کی جنگ مشینوں سے نہیں، ٹیکنالوجی سے جیتی جائے گی۔

تین سال کی جنگ میں ٹینکوں پر جالیوں کے پنجرے، لوہے کی چادریں، زنجیریں اور اینٹی ڈرون نیٹ لگ گئے ہیں۔ وجہ ہے، ڈرون ٹیکنالوجی۔ یہ چھوٹے مگر خطرناک ہتھیار اب جنگ کا نیا چہرہ ہیں۔ 

پہلے ٹینکوں کو زمین سے آنے والے میزائل یا توپ خانے کا سامنا ہوتا تھا، مگر اب چند سو ڈالر کا ڈرون لاکھوں ڈالر کے ٹینک کو نشانہ بنا لیتا ہے۔ خاص طور پر فرسٹ پرسن ویو یعنی ایف پی وی ڈرونز، جو کیمرے سے لیس ہو کر خودکش حملے کرتے ہیں، ٹینکوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔ 

اسی لیے روس اور یوکرین کی فوجوں نے اپنے ٹینک خود ہی بدلنا شروع کر دیے۔ کسی نے لوہے کے پنجرے لگائے، کسی نے ربڑ اور لکڑی کے کور ڈالے، تو کسی نے زنجیریں اور فولڈ ایبل جال باندھ لیے۔ یہاں تک کہ جدید امریکی ابرامز ٹینک، جو یوکرین کو دیے گئے تھے، وہ بھی ان ڈرون حملوں کے سامنے بے بس نکلے اور اُن پر بھی نئی حفاظتی تہیں ڈالنی پڑ گئیں۔ 

ماہرین کہتے ہیں کہ یہ تبدیلی صرف ٹینک تک محدود نہیں۔ خودکار ہتھیار اب روایتی ہتھیاروں کی جگہ لے رہے ہیں۔ جہاں پہلے بڑی توپیں اور بھاری ٹینک جنگوں کا فیصلہ کرتے تھے، اب وہاں سستے اور تیز ڈرونز میدان مار رہے ہیں۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید