• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فٹبال کو سر سے مارنے سے دماغی صحت متاثر ہونے کا خدشہ

—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا
—تصویر بشکریہ غیر ملکی میڈیا

محققین کا کہنا ہے کہ فٹ بال کے کھلاڑی جو بال کو پاس کرنے یا روکنے کے لیے اپنے سر کا استعمال کرتے ہیں، ان کے دماغ کی تہوں میں تبدیلیوں کے امکانات زیادہ اور دماغی صحت متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک نئے مطالعے میں کہا گیا ہے کہ فٹ بال کو ’ہیڈ‘ کرنا یعنی سر سے مارنا فٹ بال کھلاڑیوں کی دماغی صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔

محققین نے جریدے نیورولوجی میں رپورٹ کیا ہے کہ جو کھلاڑی فٹ بال کو پاس کرنے یا روکنے کے لیے اپنے سر کا استعمال کرتے ہیں ان کے دماغ کی تہوں میں تبدیلیوں کے امکانات زیادہ ہیں، یہ تہیں دماغ کے جھری دار بیرونی حصے میں ہوتی ہیں جسے سیریبرل کورٹیکس کہتے ہیں۔

محققین کے مطابق جن کھلاڑیوں میں دماغی تبدیلیاں زیادہ تھیں، انہوں نے علمی ٹیسٹوں میں بدتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

کولمبیا یونیورسٹی کے ریڈیالوجی کے پروفیسر ڈاکٹر مائیکل لپٹن کے مطابق جن کھلاڑیوں نے زیادہ بار گیند کو ہیڈ کیا ان کے دماغ کی تہوں کے ایک خاص حصے میں زیادہ رکاوٹیں و خلل پایا گیا اور یہی رکاوٹیں سوچنے اور یادداشت کے ٹیسٹوں میں کمزور کارکردگی سے منسلک ہیں، یہ مطالعہ کھیلوں سے متعلق سر پر لگنے والی چوٹوں کے اثرات اور کنکشنز کے کھلاڑیوں کی دماغی صحت پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں خدشات میں مزید اضافہ کرتا ہے۔

مطالعے کے لیے محققین نے نیو یارک سٹی کے بڑے علاقے میں 352 شوقیہ فٹ بال کھلاڑیوں، نیز غیر تصادمی کھیلوں میں حصہ لینے والے 77 دیگر کھلاڑیوں کے دماغ کے اسکین کیے، مطالعے میں شامل شوقیہ کھلاڑیوں کی اوسط عمر 26 سال تھی، فٹ بالرز کو اس بنیاد پر 4 گروپوں میں تقسیم کیا گیا کہ وہ کھیل کے دوران کتنی بار بال کو سر سے مارتے تھے، سب سے زیادہ گروپ میں اوسطاً 3 ہزار 152 ہیڈرز فی سال تھے، جبکہ سب سے کم گروپ میں 105 ہیڈرز فی سال تھے۔

محققین کا کہنا ہے کہ ان فٹ بال کھلاڑیوں میں جنہوں نے بال کو سب سے زیادہ سر سے مارا اسکینز نے دماغ کی تہوں میں واقع سفید مادے میں زیادہ تبدیلیاں دکھائیں، جیسے جیسے ہیڈرز کی تعداد میں اضافہ ہوا یہ سفید مادے کا علاقہ زیادہ متاثر ہوا، یہ خلل خاص طور پر آنکھوں کے سوراخوں کے بالکل اوپر واقع آربیٹو فنٹل ریجن کو متاثر کرتا ہے۔

محققین کے مطابق سوچنے اور یادداشت کے ٹیسٹوں سے پتہ چلا کہ جن فٹ بال کھلاڑیوں میں سفید مادے میں زیادہ خلل تھا، ان میں سیکھنے اور یادداشت کی کارکردگی بدتر تھی۔

پروفیسر ڈاکٹر مائیکل لپٹن کے مطابق یادداشت اور سیکھنے کے ٹیسٹوں میں ان کھلاڑیوں کی کارکردگی کمزور رہی جن کے سفید مادے میں زیادہ رکاوٹیں پائی گئیں، ہمارے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ دماغ کی تہوں میں موجود یہ سفید مادہ بار بار سر گیند پر مارنے سے متاثر ہو سکتا ہے اور یہ کھیلوں سے وابستہ دماغی چوٹوں کا پتہ لگانے کے لیے ایک اہم مقام ہو سکتا ہے، تاہم اس تعلق کو بہتر طور پر سمجھنے اور دماغی چوٹوں کی جلد تشخیص کے طریقے کو وضع کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔


نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے، صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

صحت سے مزید