بحرالکاہل میں چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کا مقابلہ کرنے کے لیے ہزاروں خودکار ڈرونز اور مصنوعی ذہانت سے لیس ہتھیاروں پر مشتمل امریکی فوج کا اونچی اڑان بھرنے والا منصوبہ ’ریپلیکیٹر‘ شدید مشکلات کا شکار ہو کر اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔
وال اسٹریٹ جنرل کی ایک رپورٹ کے مطابق فنی خامیوں، بھاری اخراجات اور مسلسل تاخیر کے باعث پینٹاگون کو اس منصوبے کی تنظیمِ نو کرنا پڑی ہے۔
یہ منصوبہ 2023ء میں اس وقت کی نائب وزیرِ دفاع کیتھلین ہکس نے شروع کیا تھا، جس کا مقصد اگست 2025ء تک ہزاروں چھوٹے، اسمارٹ اور سستے فضائی، زمینی اور بحری خودکار ہتھیاروں کو میدانِ جنگ کے لیے تیار کرنا تھا۔
اس منصوبے کا بنیادی مقصد چین کے ساتھ کسی ممکنہ تصادم کی صورت میں امریکی فوج کو تکنیکی برتری فراہم کرنا تھا۔
امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ چین 2027ء تک تائیوان پر حملہ کرنے کی تیاری کر سکتا ہے اور ایسے میں یہ ڈرون فوج دشمن کے دفاعی نظام کو الجھا کر کم جانی نقصان کے ساتھ حملوں کو ممکن بنا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ریپلیکیٹر پروگرام کئی وجوہات کی وجہ سے اپنی ڈیڈ لائن پوری نہیں کر سکا۔
ناقابلِ اعتماد ٹیکنالوجی: کئی ڈرونز ناقابلِ اعتبار ثابت ہوئے اور ٹیسٹنگ کے دوران ناکام ہوگئے، کیلیفورنیا میں ایک مشق کے دوران بغیر پائلٹ کشتی کا اسٹیئرنگ فیل ہو گیا، جبکہ ایک فضائی ڈرون کی لانچنگ میں تاخیر ہوئی۔
سافٹ ویئر کے مسائل: مختلف کمپنیوں کے بنائے گئے ڈرونز کو ایک مربوط نظام کے تحت چلانے والا سافٹ ویئر اشیاء کی درست شناخت کرنے میں ناکام رہا، جس سے ان کی ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت متاثر ہوئی۔
غلط ہتھیاروں کا انتخاب: پروگرام کے تحت خریدے گئے درجن بھر سسٹمز میں سے کئی نامکمل یا محض تصوراتی تھے۔
یوکرین میں روسی جیمنگ کے سامنے کمزور ثابت ہونے والے ’سوئچ بلیڈ 600‘ ڈرونز اور طویل فاصلے کے لیے غیر موزوں ’گارک‘ کشتیوں کی بڑی تعداد میں خریداری پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
ان مسائل کے پیشِ نظر پینٹاگون نے اب یہ منصوبہ اسپیشل آپریشنز کمانڈ کے تحت ایک نئے گروپ ’ڈیفنس آٹونومس وارفیئر گروپ‘ (DAWG) کے سپرد کر دیا ہے، جس کی نگرانی لیفٹیننٹ جنرل فرینک ڈونووان کریں گے، اس تبدیلی کا مقصد سست روی پر قابو پانا اور صرف ان ہتھیاروں پر توجہ مرکوز کرنا ہے جو جنگی حالات میں واقعی کارآمد ثابت ہوں۔
اگرچہ اس منصوبے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے، تاہم بعض ماہرین اسے جزوی طور پر کامیاب بھی سمجھتے ہیں۔
ان کا مؤقف ہے کہ ریپلیکیٹر نے روایتی سست رفتار فوجی خریداری کے عمل کو کئی سال تیز کر دیا اور صرف 2 سال میں نئے ڈرون سسٹمز کی خریداری، جانچ اور تیاری کے عمل کو آگے بڑھایا۔
اب ڈیفنس آٹونومس وارفیئر گروپ کے پاس پینٹاگون کو مطلوبہ صلاحیت فراہم کرنے کے لیے 2 سال سے بھی کم کا وقت باقی ہے۔