پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈز (آئی ایم ایف) کے دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں۔
آئی ایم ایف نے توانائی کے شعبے میں گردشی قرض کا اِن فلو جلد ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لاسز اور بجلی چوری روکنے کا پلان اور کیپسٹی چارجز میں کمی کی تجاویز مانگ لیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف وفد پیر کو وزیرِ خزانہ اور صوبائی حکومتوں سے مذاکرات کرے گا۔
پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف مشن کو پاور ڈویژن حکام کی توانائی شعبے میں اصلاحات پر بریفنگ دیتے ہوئے گردشی قرض 6 سال کے مقررہ ہدف سے پہلے ہی ختم کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں سے 1225 ارب روپے کے قرض کا معاہدہ طے پاگیا ہے، قرض معاہدے سے صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں آئے گا، ادائیگیاں پہلے سے عائد 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ سرچارج سے کی جائیں گی، اضافی بجلی صنعتی شعبے اور کرپٹو مائننگ میں استعمال کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ معاہدے سے گردشی قرض کے بہاؤ میں کمی، مالی ڈسپلن، سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا، قرض معاہدے سے صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں آئے گا، ادائیگیاں پہلے سے لگے 3.23 روپے فی یونٹ سرچارج سے ہوں گی، نقصانات 635 ارب کے تخمینے کے مقابلے 397 ارب پر آ گئے ہیں۔
عالمی مالیاتی ادارے نے ڈسکوز کی گورننس بہتر بنانے کے لیے اصلاحات تیز کرنے کا بھی مطالبہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو نجی پاور پلانٹس کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت سے آگاہ کیا گیا، اضافی بجلی صنعتی شعبے اور کرپٹو مائننگ میں استعمال کی جائے گی۔
آئی ایم ایف کو 3 منافع بخش ڈسکوز کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی، نقصان میں چلنے والی کمپنیوں کا انتظامی کنٹرول نجی شعبے کے حوالے کرنے کے پلان سے آگاہ کیا گیا۔