• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چند روز پیشتر کینیا جانے کا اتفاق ہوا، نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی، فرخ نواز بھٹی اور میاں افضال حسین وفد کا حصہ تھے، چار صحافیوں پر مشتمل یہ وفد کینیا کے دارالحکومت نیروبی اور ساحلی شہر مومباسا گیا، کینیا سے متعلق اپنے مشاہدات بعد میں لکھوں گا، آج صرف یہ بتاتا چلوں کہ کینیا ہے کیا؟ اور اہم کیوں ہے ؟ کینیا بھی ہماری طرح برطانوی راج کے زیر سایہ رہا، اسے دسمبر 1963ء میں آزادی نصیب ہوئی، 1963 سے لے کر آج تک وہاں کبھی مارشل لا نہیں لگا، پرانے آئین میں کینیا کے آٹھ صوبے تھے جن میں وسطی، ساحل، مشرقی، نیروبی، شمال مشرقی، نیانزا، رفٹ ویلی اور مغربی صوبہ شامل تھے، کینیا میں 2010 کے آئین کے مطابق حکومت نے مزید انتظامی یونٹس بنائے اور اب وہاں غالباً 27 یونٹس ہیں۔ کینیا کا سرکاری نام جمہوریہ کینیا ہے، مشرقی افریقہ کے اس خوبصورت ملک کے جنوب مشرق میں بحیرہ ہند، جنوب میں تنزانیہ، مغرب میں یوگینڈا، شمال مغرب میں جنوبی سوڈان، شمال میں ایتھوپیا اور شمال مشرق میں صومالیہ ہے، ملک کا نام کینیا پہاڑ کے نام پر رکھا گیا جو کینیا کا سب سے بڑا اور افریقہ کا دوسرا بڑا پہاڑ ہے، نیروبی ملک کا نہ صرف دارالحکومت ہے بلکہ سب سے بڑا شہر ہے، مومباسا ہمارے کراچی کی طرح ساحلی شہر ہے، دیگر بڑے شہروں میں ناکورو، کسومو اور میرو شامل ہیں، سرکاری زبان سواحلی ہے، دوسری زبان انگریزی ہے۔ حیرت ہے کہ کینیا میں خاکروب بھی انگریزی بولتے ہیں اگرچہ اس ملک میں کرکٹ، فٹ بال اور باکسنگ مشہور کھیل ہیں مگر کینیا کی شہرت ایتھلیٹکس کی وجہ سے ہے، کئی نامور ایتھلیٹ کینیا نے پیدا کیے۔ 60ء اور 70ء کی دہائی میں کینیا کی ہاکی ٹیم کا شمار دنیا کی بہترین ٹیموں میں ہوتا تھا۔ 60ء کی دہائی میں کینیا ہاکی ٹیم کے گول کیپر روشن سلیم نے کینیا کا نام بہت روشن کیا۔ کینیا جنگلات، صحراؤں، پہاڑوں، وادیوں، ساحلوں اور میدانوں پر مشتمل ملک ہے، کینیا مسائی مارا قبیلے کی وجہ سے زیادہ مشہور ہے، اس قبیلے کے افراد شیروں سے گوشت چھین لیتے ہیں، کینیا کا پہلا دارالحکومت ساحلی شہر مومباسا تھا، بعد میں نیروبی کو دارالحکومت بنایا گیا۔ براعظم افریقہ میں نائجیریا اور جنوبی افریقہ کے بعد کینیا تیسری بڑی معیشت ہے، یہاں صدارتی نظام رائج ہے۔ کینیا میں بڑا طبقہ زراعت سے منسلک ہے، چائے اور کافی کی فصل کے علاوہ تازہ پھل کینیا کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

کینیا سیاحت کے لئے بہت اہم ہے، دنیا بھر سے سیاح کینیا میں قدرت کے رنگ دیکھنے آتے ہیں، یہاں کا سفاری پارک خاصا مشہور ہے، اس پارک کے علاوہ وسیع و عریض جنگلات میں شیر، چیتے، ہرن، ہاتھی، گینڈے اور اس کے علاوہ بے شمار جانور نظر آتے ہیں۔ نیروبی کا سفاری پارک دیکھنے کے قابل ہے، اس کے علاوہ پارک ملی، ناکورو کی جھیل، نیواشا جھیل، ایبرڈارے نیشنل پارک، تساؤ ویسٹ نیشنل پارک، ہیلز گیٹ نیشنل پارک اور ساحلی شہر مومباسا کے بیچز بہت مشہور ہیں، کئی بھارتی فلموں کی شوٹنگ مومباسا کے ساحلی علاقوں میں ہوئی۔ کینیا کی کرنسی پاکستان سے کہیں بہتر ہے، پاکستان میں ایک ڈالر کے بدلے 280 روپے ملتے ہیں جبکہ 130 کینین شلنگ کا ایک ڈالر ہے۔

چونکہ کینیا تاج برطانیہ کے زیر تسلط رہا ہے، اس لئے وہاں پاکستان ایمبسی کو پاکستانی ہائی کمیشن کہا جاتا ہے جہاں آج کل سوات کا ایک شاندار پٹھان پاکستان کا ہائی کمشنر ہے، پاکستان کے موجودہ ہائی کمشنر ابرار احمد خان نے کینیا میں پاکستان کا جھنڈا اتنا بلند کیا ہے کہ وہاں بسنے والے پاکستانی ان پر فخر کرتے ہیں۔ کینیا میں بڑے کاروباری مواقع ہیں، وہاں دو طرح کےپاکستانی بستے ہیں، ایک وہ جو 1884ء میں بطور ہندوستانی یہاں ریلوے لائن بچھانے آئے تھے اور دوسرے وہ ہیں جنہوں نے 1947ء کے بعد کینیا کا رخ کیا۔ کینیا میں 65 فیصد کرسچین ہیں جبکہ 30 فیصد مسلمان ہیں مگر یہ ملک اتنا شاندار ہے کہ یہاں کسی کو کسی کے مذہب سے، کسی کے رنگ سے کوئی غرض نہیں۔ کینیا میں انسانیت کو پہلا درجہ حاصل ہے۔ ساحلی شہر مومباسا میں 80 فیصد سے زائد مسلمان ہیں، اس کی بڑی وجہ شاید یہ ہے کہ وہاں عمانیوں کی حکومت رہی ہے۔ کینیا اس لئے اہم ہے کہ اقوام متحدہ کے صدر دفاتر نیروبی منتقل ہو رہے ہیں، اب آپ جنیوا کی بجائے نیروبی کا رخ کیا کریں گے۔

تازہ ترین