حماس نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیس نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا، حماس نے یرغمال اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے پر آمادگی ظاہر کردی، حماس کا کہنا ہے کہ وہ ہتھیار مستقبل کے فلسطینی حکمرانوں کے حوالے کرے گی۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس نے اپنی قیادت، فلسطینی دھڑوں، فورسز، ثالثوں اور دوستوں سے مشاورت کی ہے تاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر ذمہ دارانہ موقف اختیار کیا جائے، غور و خوض کے بعد فیصلہ ثالثوں کے حوالے کردیا ہے۔
حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی انڈی پینڈینٹس یعنی ٹیکنو کریٹس پر مشمتل ہونی چاہیے جس کے لیے قومی اتفاق رائے ہو اور اسے عرب اور مسلم مالک کی حمایت حاصل ہو۔
حماس غزہ جنگ ختم کرنے، قیدیوں کی رہائی اور فوری امداد کی فراہمی سے متعلق، غزہ پر قبضہ مسترد کرنے اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کیخلاف عرب، اسلامی ممالک عالمی کوششوں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ مکمل جنگ بندی، غزہ سے مکمل فوجی انخلا کیلئے حماس اعلان کرتی ہے کہ وہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر آمادہ ہے جن میں زندہ اور مردہ دونوں یرغمالی شامل ہیں، اس کے لیے ضروری زمینی ماحول فراہم کیا جانا چاہیے اور حماس ثالثوں کے ذریعے اس پر بات چیت کیلئے آمادہ ہے۔
حماس کے رہنما موسی ابو مرزوق نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی میں صدر ٹرمپ کی جانب سے دی گئی 72 گھنٹے کی ڈیڈلائن سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے کیونکہ موجودہ حالات میں یہ ڈیڈ لائن غیر حقیقت پسندانہ ہے۔
حماس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجاویز میں جہاں تک غزہ کے مستقبل کا تعلق ہے اور فلسطینیوں کے حقوق کا تعلق ہے وہ عالمی قوانین اور قراردادوں کے تحت ہیں اور ان پر جامع قومی فریم ورک کے تحت بات چیت کی جائے گی جس میں حماس فعال طور پر اور زمہ دارا نہ انداز سے حصہ لے گی۔