بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن اور پاکستان کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کا آج اہم دن ہے، معاشی ٹیم پُرامید ہے کہ آئی ایم ایف مشن اگلی قسط کے اجرا کی سفارش کرے گا۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے آج وزارتِ خزانہ اور وزارتِ توانائی کے ساتھ مذاکرات ہوں گے، ریکوڈک منصوبے پر کچھ بریفنگ ہو چکی ہے جبکہ باقی آج کے مذاکرات میں ہو گی۔
ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو فنڈز منتقلی پر بات ہو گی، آئی ایم ایف مشن کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر آج دوبارہ بریفنگ دی جائے گی۔
ذرائع کا بتانا ہے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ صوبے یقینی بنائیں کہ بحالی اسکیموں سے سرپلس میں کمی نہ آئے، آئی ایم ایف نے وفاق کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اسکیموں کو فنڈز دینے سے بھی روک دیا ہے، سیلاب کے نقصانات کے بعد بجٹ اہداف دوبارہ طے کرنے پر بھی بات ہو گی۔
ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ صوبے متاثرہ علاقوں میں بحالی اسکیموں کو اپنے وسائل سے فنڈز دیں۔
ذرائع کے مطابق وزارت توانائی کے ساتھ مذاکرات میں پاور سیکٹر کی اصلاحات پر بات چیت ہو گی، مذاکرات میں لائن لاسز اور بجلی بلوں کی ریکوری بھی زیر بحث آئیں گے، آئی ایم ایف مشن کی جانب سے ڈسکوز کی نجکاری کا ٹائم فریم بھی مانگا جائے گا، پالیسی سطح کے مذاکرات میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بھی شرکت کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو پانچ سال کی نئی ٹیرف پالیسی کے معیشت پر ممکنہ اثرات، ریکوڈیک کاپَر اینڈ گولڈ مَائن پروجیکٹ پر بھی بریفنگ دی جائے گی، حالیہ سیلاب کے باعت معاشی شرح نمو، ٹیکس اور ترقیاتی اہداف میں کمی پر بات چیت متوقع ہے۔
ایف بی آر کے حکام کے مطابق منصوبے کی کُل لاگت 4.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 7.72 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، پہلے مرحلے میں دو لاکھ میٹرک ٹن سالانہ کاپر پیداوار کا تخمینہ ہے۔
آئی ایم ایف کو بریفنگ کے دوران بتایا جائے گا کہ نئی نیشنل ٹیرف پالیسی 30-2025 سے درآمدی ڈیوٹیز میں بتدریج کمی ہوگی، مقصد برآمدات میں اضافہ اور سرمایہ کاری کا فروغ ہے۔