دو سال سے غزہ کے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والے سفاک اسرائیل کو دنیا بھر میں ناصرف تنہائی بلکہ ذلت و رسوائی کا بھی سامنا ہے۔
سات اکتوبر 2023ء سے اب تک 20 ہزار بچوں سمیت 66 ہزار فلسطینیوں کو شہید کرنے والے اسرائیل پر دنیا بھر میں تھو تھو ہو رہی ہے۔
یورپ، امریکا، لاطینی امریکا، افریقہ، آسٹریلیا، جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا سمیت ہر ملک، ہر شہر اور ہر سڑک پہ غزہ میں رواں صدی کے حولناک ترین مظالم کے خلاف آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔
رواں سال اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے جب جنگی مجرم نیتن یاہو خطاب کے لیے ڈائس پر آیا تو اجلاس میں شریک مسلم ممالک سمیت دنیا کے بیشتر سربراہانِ مملکت نے اِس کی تقریر کا بائیکاٹ کیا اور اسمبلی ہال سے باہر چلے گئے۔
نیتن یاہو کے خلاف جنرل اسمبلی کے باہر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
دوسری جانب کرہ عرض کے مشرق و مغرب میں اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کی آزادی کے حق میں مظاہرے ہو رہے ہیں اور جنگی مجرم نیتن یاہو کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
بین الاقومی فوجداری عدالت نے پچھلے سال نیتن یاہو اور اِن کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے غزہ جنگ میں جرائم کی بنیاد پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے کئی یورپی ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا جبکہ اسپن نے اسرائیل کو اسلحے کی ترسیل روک دی ہے۔