• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فلسطین کیلئے اسلامی سربراہی کانفرنس بلائیں

اس وقت فرض بنتا ہے کہ ساری مسلم دنیاایک جگہ جمع ہوکر فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ اسرائیل اور دیگر کچھ مغربی ممالک جو ظلم و زیادتی کررہے ہیں، اس کو سختی سے روکنے کیلئے فوری طور پر مسلم ممالک کے سربراہوں پر مشتمل اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد کرے۔ اگر ایسی اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد ہوتی ہے تو مسلم دنیا کی تاریخ میں یہ پہلی اسلامی سربراہی کانفرنس نہیں ہوگی ۔

اس سے پہلے ایک بار ایسی کانفرنس لاہور میں منعقد ہوچکی ہے جسکے روح رواں پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو تھے۔اس کانفرنس میں مسلم ممالک کے اکثر سربراہوں نے شرکت کی تھی۔ اس کانفرنس میں خاص طور پر سعودی عرب کے سربراہ شاہ فیصل کا بھی اہم کردار تھا۔اس کانفرنس میں شیخ مجیب الرحمان، جو اس وقت بنگلا دیش کےآزاد ملک بننے کے بعد سربراہ تھے، بھی مدعو تھے۔اس مرحلے پر ایک دلچسپ واقعہ رونما ہوا۔ شیخ مجیب الرحمان جب لاہور ایئر پورٹ پر ہوائی جہاز سے نیچے آئے تو ان کا استقبال کرنیوالوں میں ذوالفقار علی بھٹو پیش پیش تھے۔ جب شیخ مجیب الرحمان بھٹو کے قریب پہنچے تو بھٹو نے انہیں گلے لگا لیا جبکہ شیخ مجیب نے بھٹو سے گلے ملتے ہوئے ان کے چہرے پر Kiss کیا‘ اس مرحلے پر دوسرے ملکوں سے بھی آئے ہوئے کچھ سربراہ موجود تھے‘ یہ دیکھ کر ان سب نے خوشی سے تالیاں بجائیں اور ہر ایک نےپھربھٹو اور شیخ مجیب کو گلے لگایا اور دونوں کو مبارکباد دی۔اس کانفرنس میں بھٹو نے مسلم سربراہوں سے ایک انتہائی اہم فیصلہ کروایا۔ اس دور میں اکثر مسلم ملک جو سمندر کے کناروں پر واقع تھے وہ سمندر سے پیٹرول نکالتے تھے مگر اس تیل کی قیمت امریکہ مقرر کر تا تھا۔ اس کانفرنس میں بھٹو نے تجویز دی کہ اب جو تیل اسلامی ملکوں کے نزدیک سمندر سے نکلتا ہے اس کی قیمت امریکہ نہیں مسلم ملک مقرر کریں۔اس تجویز کی اکثر مسلم سربراہوں خاص طور پر شاہ فیصل نے پر زور انداز میں حمایت کی اور اس کانفرنس میں فیصلہ کیا گیاکہ اب تیل کی قیمت اسلامی ممالک خود طے کریںگے اور پھر ایسا ہی ہوا۔ اس فیصلے پر امریکہ کے اس وقت کے سربراہ خاص طور پر ذوالفقار علی بھٹو کے سخت مخالف ہوگئے اور بعد میں جب جنرل ضیاء الحق نے بھٹو کو پھانسی دی تو اس فیصلے کے سب سے بڑے حمایتی امریکی تھے۔

فلسطین کے مسلمانوں پر جو مظالم اسرائیل اور کچھ مغربی ممالک بشمول امریکہ نے کئے ہیں ان کی مثال پوری انسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔ فلسطین کے علاقوں خاص طور پر غزہ پر جو مظالم ڈھائےجارہے ہیں وہ انسانی تاریخ کے تلخ اور سفاک ترین مظالم میں شمار ہوتے ہیں۔نہ صرف عمارتوں اور گھروں کو بمباری سے تباہ کیا گیا بلکہ ان علاقوں میں کھانے پینے کی اشیاء کی ترسیل کو سفاکانہ طریقے سے روک کر مصنوعی قحط پیدا کردیا گیا ہے۔ جسکے نتیجے میں غزہ میں بڑی تعداد میں ہزاروں افراد غذائی قلت سےقحط کا شکار ہوکر اپنی جان سے ہاتھ دھوچکے ہیں۔ غزہ میںادویا ت بھی ناپید ہوگئی ہیں۔اس قحط کے نتیجے میں سب سے زیادہ جو اپنی جانیں قربان کر بیٹھے‘ ان میں اس علاقے کے مسلمان چھوٹے بچے اور بچیاں شامل ہیں۔ فلسطین کے مسلمانوں کی یہ سر عام خونریزی بڑے زور و شور سے ہو رہی ہے۔ ظاہری طور پر یہ سب کچھ یہودی ریاست اسرائیل کررہی ہے مگر اس شرمناک خونریزی میں کچھ مغربی ممالک خاص طور پر امریکا پیش پیش ہے۔ فلسطین کے مسلمانوں پر صہیونیوں کے مظالم کسی سے چھپے ہوئے نہیں ہیں۔

ایک وقت تھا جب فلسطین کے کچھ انقلابی رہنمائوں نے ایک انقلابی جماعت بنائی ہوئی تھی۔اس جماعت کے ہوتے ہوئے اسرائیل یا کسی اور صہیونی ا ٓمر کو فلسطین کے مسلمانوں پر طرح کے مظالم کرنے کی ہمت نہ ہوئی تاہم کچھ دن پہلے امریکی صدر ٹرمپ نے امن قائم کرنے کیلئے اپنے منصوبے کا اعلان کیا ہے اس کے بعد غزہ کے شہریوں میں خوشی کی لہر پھیلی اور اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی طرف سے بھی جنگ بندی کی اپیل کی گئی مگر اس کے باوجود غزہ پر اسرائیلی بمباری تا حال جاری ہے۔ ان سارے اعلانات کے باوجود اسرائیل کی طرف سے کئے گئے تازہ حملے میں مزید 66فلسطینی شہیدہوگئےجن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس حملے میں سینکڑوں زخمی بھی ہوئے۔ اسرائیلی حملوں میںکئی اسپتال بھی تباہ کیے گئے ۔

اس مرحلے پر کئی لوگوں نے حیرت بھی ظاہر کی اور افسوس بھی کیا کہ حماس کی طرف سے ٹرمپ منصوبے پر رضا مندی دکھانے کے باوجود غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری ہے جبکہ غزہ کو امداد پہنچانے کیلئے جانےوالے صمود فلوٹیلا پر بھی اسرائیل نے حملے کرکے جہاز اور کشتیوں پر سوار لوگو ں کو گرفتار کرلیا ہے ۔ جس کے خلاف دنیا بھرمیں مظاہرے بھی ہوئے تو گرفتاریاں بھی ہوئیں‘ دوسری طرف فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا کے اکثر ملکوں میں بھی عوام نے شدید احتجاج کئے۔ اطلاعات کے مطابق برطانیہ‘ اٹلی‘ اسپین اور پرتگال میں ہزاروں لوگ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے خلاف روڈز پر نکل آئے اور روم اور لزبن میں صمود فلوٹیلا کو اسرائیلی فوج کی طرف سے روکنے کیخلاف مظاہرے ہوئے۔ بارسلونا میں ہونیوالے مظاہروں میں 70ہزار لوگ شریک ہوئے۔ لندن میں مظاہرے کے دوران 175لوگوں کو گرفتار کیا گیا‘ پولیس مظاہرین کو گاڑیوں میں ڈال کر لے گئی۔ آئر لینڈ کے کیپٹل ڈبلن میں بھی ہزاروں لوگ احتجاج کیلئے باہر نکلے‘ اس کے علاوہ آئینز میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف بڑا احتجاج ہوا۔

تازہ ترین