اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری جنگ روکنے اور غزہ میں یرغمال قیدیوں کی رہائی کے لیے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر مصر میں دستخط کرلیے گئے ہیں، تاہم امن ڈیل پر باضابطہ دستخط آج دوپہر کیے جائیں گے۔
امن مذاکرات میں امریکی مندوب اسٹیو وٹکوف، صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر اور حماس رہنما خلیل الحیہ نے شرکت کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر امن ڈیل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقوں کے ساتھ منصفانہ برتاؤ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ عربوں، مسلم دنیا، اسرائیل، پڑوسی اقوام اور امریکا کے لیے عظیم دن ہے۔
امریکی صدر نے قطر، مصر اور ترکیہ کے ثالثوں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ تاریخی اور غیرمعمولی واقعہ رونما کیا ہے۔ ساتھ ہی کہا کہ امن قائم کرنے والوں پر رحمت ہو۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈیل کا مطلب یہ ہے کہ تمام یرغمالی جلد رہا کردیے جائیں گے اور اسرائیل ایک مضبوط، پائیدار اور لازوال امن کی طرف پہلے قدم کے طور پر اپنی فوج کا متفقہ لائن پر انخلا کرے گا۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی تصدیق کی ہے کہ پہلے مرحلے کے تمام نکات طے کرلیے گئے ہیں۔ اب توقع کی جانی چاہیے کہ جنگ روکی جائے گی۔
قطری وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کو رہائی دی جائے گی اور غزہ میں امداد داخل ہونے دی جائے گی۔
اسرائیلی وزیراعظم کا بیان
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن عمل کو توسیع دینا چاہتے ہیں اور امریکا کےساتھ مل کر تمام اہداف حاصل کرلیں گے۔
اپنے مختصر بیان میں نیتن یاہو نے غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’خدا کی مدد سے ہم ان سب کو گھر پہنچائیں گے‘۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق سمجھوتے کے تحت حماس تمام یعنی 20 زندہ یرغمالیوں کو بہتر گھنٹے میں رہائی دیدے گی۔
حماس کا جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ
حماس رہنما نے عرب میڈیا کو بتایا کہ تمام زندہ قیدی ایک ساتھ رہا کیے جائیں گے۔ تاہم مردہ قیدیوں کی لاشوں کو حوالے کیا جانا تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے۔
اپنے بیان میں حماس نے ٹرمپ اور ضامن ریاستوں سے اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام کو اس بات پر شکوک ہیں کہ مردہ یرغمالیوں کی باقیات حماس آسانی سے تلاش کرسکے گی بھی یا نہیں۔