ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ درد کے لیے عام تجویز کی جانے والی دوا ٹرامادول وقتی آرام فراہم کرتی ہے مگر اس سے امراضِ قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے اس دوا کے محفوظ استعمال سے متعلق خدشات بڑھ گئے ہیں۔
بی ایم جے ایویڈنس بیسڈ میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والی درد کش دوا ٹراماڈول اتنی محفوظ یا مؤثر نہیں ہے جتنا اس کے حوالے سے تصور کیا جاتا ہے۔
حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ طویل عرصے تک اس دوا کا استعمال دل کی بیماریوں کے خطرے میں نمایاں اضافہ کر سکتا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ممکنہ خطرات بہت سے مریضوں کے لیے وقتی و معمولی فوائد سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔
محققین نے اس تحقیقی مطالعے کے لیے 19 کلینیکل ٹرائلز کا جائزہ لیا جن میں اوسطاً 58 سال کی عمر کے 6,506 افراد شامل تھے، جنہوں نے مختلف درد کی صورت میں علاج کے لیے 2 سے 16 ہفتوں تک ٹرامادول گولیاں استعمال کیں۔
اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ ٹرامادول نے درد سے معمولی اور وقتی راحت فراہم کی تاہم امراضِ قلب کا خطرہ دو گُنا تک بڑھا دیا۔ ان امراض میں سینے میں درد، دل کی شریان کی بیماریاں اور ہارٹ فیل جیسے دل کے مسائل شامل ہیں۔
اس کے علاوہ متلی، چکر آنا، قبض اور غنودگی بھی اس دوا کے سائڈ ایفیکٹس میں شامل ہیں۔
لہٰذا محققین کا کہنا ہے کہ مریضوں کو ٹرامادول کے استعمال پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔