• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پانچ طبی سوالات جن کے جواب اے آئی چیٹ بوٹ سے بہتر صرف ڈاکٹر ہی دے سکتا ہے

--علامتی فوٹو
--علامتی فوٹو

مصنوعی ذہانت (اے آئی) چیٹ بوٹس تیزی سے صحت کے شعبے میں اپنی جگہ بنا رہے ہیں۔ لاکھوں افراد ڈاکٹرز کے بجائے اب ایک بٹن دبا کر ’ڈاکٹر چیٹ بوٹ‘ سے رجوع کر رہے ہیں جہاں نزلہ، کھانسی اور بخار سے لے کر دل کے پیچیدہ مسائل تک ہر سوال کا فوری جواب دستیاب ہے۔

ایسی صورتحال میں ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ آسانی خطرات سے دو چار کر سکتی ہے، ایک انسانی ڈاکٹر کے پاس برسوں کا تجربہ، مریض کو دیکھنے اور پرکھنے کی صلاحیت اور سماجی و ثقافتی سمجھ بوجھ ہوتی ہے جو کوئی الگورتھم فراہم نہیں کر سکتا۔ 

طب کے حساس میدان میں ایک عمومی مشورہ اور ذاتی تشخیص کے درمیان فرق زندگی اور موت کا فیصلہ بن سکتا ہے۔

اگرچہ اے آئی بڑے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے میں ماہر ہے لیکن اس میں ذمہ داری اور جسمانی موجودگی کی کمی ہے۔ 

درج ذیل پانچ شعبے ایسے ہیں جہاں انسانی ڈاکٹرز اب بھی بہترین انتخاب ہے۔

چھو کر صحت کا معائنہ کرنا 

چیٹ بوٹ صرف مریض کی لکھی ہوئی معلومات پر انحصار کرتا ہے، اگر کوئی شخص ’بغیر درد کی گَلٹی‘ کا ذکر کرے تو اے آئی اسے اعداد و شمار کی بنیاد پر بےضرر سمجھ سکتا ہے لیکن ڈاکٹر ہاتھ لگا کر گلٹی کی ساخت، حرکت اور گہرائی جانچتا ہے۔ 

کئی بار آن لائن معلومات نے سنگین بیماریوں کو معمولی مسئلہ قرار دیا ہے جس سے بروقت علاج ممکن نہیں ہوا۔

ڈاکٹرز معائنے کے دوران خون کی کمی یا دیگر باریک علامات بھی دیکھ لیتے ہیں جو چیٹ بوٹ کے لیے ناممکن ہے۔

کس مقام پر کس قسم کی بیماریاں پھیل سکتی ہیں؟

علاج ثقافتی عادات سے گہرا تعلق رکھتا ہے جیسے کہ مختلف علاقوں میں مختلف قسم کی غذاؤں کا استعمال اور خاندانی عادات اپنائی جاتی ہیں، مغربی ڈیٹا پر تربیت یافتہ چیٹ بوٹ ایسا مشورہ دے سکتا ہے جو مقامی خوراک سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔ 

مقامی ڈاکٹرز ثقافت اور غذائی عادات کو سمجھتے ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ شہری آلودگی یا دیہی ماحول بیماری پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے۔

زبان یا اندازِ بیان علامات کو غلط ثابت کر سکتا ہے

ہر مریض کی پہلی زبان انگریزی نہیں ہو سکتی، متعدد مریض اپنی زبان کا انگریزی میں غلط ترجمہ کرتے ہیں اور مقامی محاورے بولتے ہیں۔ 

ایسے میں چیٹ بوٹ علامات کی شدت کو غلط سمجھ سکتا ہے، غیر رسمی زبان یا معمولی غلطیوں کی وجہ سے اے آئی بعض اوقات ایمرجنسی حالات میں بھی گھریلو علاج کا مشورہ دے دیتا ہے جو خطرناک ہو سکتا ہے۔

مریض کی ہسٹری اور ماضی کے تجربات

اگرچہ اے آئی ڈیجیٹل ریکارڈ دیکھ سکتا ہے لیکن وہ ڈاکٹر جیسی ’تحقیقی یادداشت‘ نہیں رکھتا۔ 

ڈاکٹر کو یاد رہتا ہے کہ مریض کو پہلے کسی دوا سے الرجی ہوئی تھی یا خاندان میں ذیابیطس اور دل کے امراض عام ہیں۔ خاندانی تاریخ کئی بیماریوں میں اہم کردار ادا کرتی ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

علاج کے نتائج کی ذمہ داری کس پر ہے؟

طب صرف سائنس نہیں بلکہ اخلاقیات بھی ہے۔ چیٹ بوٹ کے مشورے پر کوئی قانونی یا اخلاقی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی۔ اس کے برعکس ڈاکٹر اپنے فیصلوں کے لیے جواب دہ ہوتا ہے اور مریض کی عزت، اقدار اور زندگی کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ 

خطرناک سرجری یا زندگی کے آخری مراحل سے متعلق فیصلوں میں انسانی موجودگی ناگزیر ہے۔

صحت کے شعبے میں اے آئی کے استعمال کو ڈاکٹرز کا متبادل نہیں بلکہ معاون سمجھا جانا چاہیے، مریضوں کی اکثریت اب بھی اسکرین کے بجائے براہِ راست ڈاکٹر سے ملاقات کو ترجیح دیتی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اے آئی اور ڈاکٹر کے درمیان مقابلے کے بجائے تعاون ہونا چاہیے۔

صحت سے مزید