غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے پر دستخط کے بعد اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ اور غزہ کے فلسطینیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
غزہ میں معاہدے کی خبر سننے کے بعد فلسطینیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، سجدہ شکر، ادا کیا گیا، اللّٰہ اکبر کے نعرے لگائے گئے۔
اسرائیل میں ہوسٹیجز اسکوائر میں صدر ٹرمپ کا ماسک پہن کر اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے جشن منایا۔
خیال رہے کہ غزہ امن معاہدہ نافذ العمل ہوگیا، حماس اور اسرائیل نے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیے۔
آج اسرائیلی حکومت کی طرف سے معاہدے کی توثیق ہوگی، نیتن یاہو نے معاہدے کی باضابطہ منظوری کے لیے سیکیورٹی کابینہ اور حکومت کا اجلاس طلب کر رکھا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہفتے سے پیر تک متوقع ہے۔
اس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنی فوج کا متفقہ وقت پر انخلا کرے گا۔
ترجمان قطری وزارت خارجہ کے مطابق امن معاہدے میں جنگ کا خاتمہ، یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی اور امداد کی فراہمی شامل ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا، جس میں معاہدے پر ایک دوسرے کو مبارکباد دی گئی۔
خبر ایجنسی سے گفتگو میں ترک عہدیدار نے بتایا کہ ترکیہ غزہ میں یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش کیلئے قائم مشترکہ ٹاسک فورس میں شامل ہوگا، مشترکہ ٹاسک فورس میں امریکا، قطر، مصر اور اسرائیل شامل ہیں۔
پاکستان، سعودی عرب، یو اے ای، مصر، برطانیہ، جرمنی، یورپی یونین سمیت کئی ملکوں نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے معاہدے کا اعلان تاریخی موقع ہے، معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کی امید ہے، صدر ٹرمپ نے عالمی امن کے لیے غیر متزلزل عزم دکھایا۔